مسکن مصطفیٰ مدینہ ہے | کیا بتاؤں کہ کیا مدینہ ہے تضمین کے ساتھ | Maskan-e-Mustafa Madina Hai Lyrics in Urdu
مسکنِ مصطفیٰ مدینہ ہے رحمتوں سے بھرا مدینہ ہے عقل سے ما ورا مدینہ ہے کیا بتاؤں کہ کیا مدینہ ہے بس مِرا مُدّعا مدینہ ہے پی کے جامِ وفا قرینے سے آہ نکلی ہے میرے سینے سے کیوں مجھے روکتے ہو جینے سے اُٹھ کے جاؤں کہاں مدینے سے کیا کوئی دوسرا مدینہ ہے اُس کے قدموں کی دُھول تو دیکھو اُس کا کیف و سُرُور تو دیکھو دیکھنے کا شَعُور تو دیکھو اُس کی آنکھوں کا نُور تو دیکھو جس کا دیکھا ہُوا مدینہ ہے سامنے ہوں تو گِیت گاتے ہیں پِیٹھ پیچھے بُرائی کرتے ہیں بے وفائی کا کھیل رچتے ہیں دُنیا والے تو درد دیتے ہیں زخمی دِل کی دوا مدینہ ہے غیر کے در پہ کیوں جُھکائیں جبیں کوئی حاجت نہیں کہ جائیں کہیں ہو خزانہ ہو یا کہ خُلدِ بریں دِل میں اب کوئی آرزُو ہی نہیں یا محمّد ہے یا مدینہ ہے میرے، تفسیر ! ہیں وہی دِلبر مجھ سے کمتر کو کر دیا برتر کیا عجب اِس میں ہے ؟ کہوں میں اگر دِل فِدا ہے مدینے والے پر دِل، مُنَوَّر ! مِرا مدینہ ہے کلام: - تضمین: تفسیر رضا امجدی نعت خواں: سید حسان اللہ حسینی हिन्दी ENG اردو