ارے حاجیو تم حرم جا رہے ہو | Are Hajiyo Tum Haram Ja Rahe Ho Lyrics in Urdu
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
مزارِ مقدّس پہ جب حاضری ہو
میرا بھی نبی سے سلام عرض کرنا
یہ کہنا کہ اک امّتی بے سہارا
ہے بے چین وہ دردِ فرقت کا مارا
یہ کہنا مدینے سے وہ دور رہ کر
پھرے در بدر صبح و شام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
تڑپتا ہے دل اور برستی ہیں آنکھیں
بَرائے زیارت ترستی ہیں آنکھیں
یہ کہنا بصارت سے محروم ہے وہ
میری حالتِ غم تمام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
یہ کہنا گنہگار وبدکار ہے وہ
خطاؤں پہ لیکن شرمسار ہے وہ
نگاۂ کرم کا طلب گار ہے وہ
پلا دو محبت کا جام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
ہو مکّے سے طیبہ کی جانب روانا
نظر عاشِقانہ، ہو دل عارِفانہ
ادب سے سرِ راہ پلکیں بچھانا
عقیدت سے پھر تم سلام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
یہ کہنا اُسے ایک ہی دُھن لگی ہے
سدا اُس کے ہونٹوں پے نعتِ نبی ہے
بلاوے کا وہ منتظر ہے خدارا
اسے بھی ملے اذنِ عام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
ہو نظروں میں جب سبز گنبد کی جالی
لبوں پر سجی ہو درودوں کی ڈالی
تو اُس وقت کہنا پریشاں ہے، آقا !
وہ مُحسِن تمہارا غلام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
شاعر:
قاری محمد احسان محسن
نعت خواں:
قاری محمد احسان محسن
ذکی احمد
حافظ اکرام اللہ صدیقی
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
مزارِ مقدّس پہ جب حاضری ہو
میرا بھی نبی سے سلام عرض کرنا
یہ کہنا کہ اک امّتی بے سہارا
ہے بے چین وہ دردِ فرقت کا مارا
یہ کہنا مدینے سے وہ دور رہ کر
پھرے در بدر صبح و شام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
تڑپتا ہے دل اور برستی ہیں آنکھیں
بَرائے زیارت ترستی ہیں آنکھیں
یہ کہنا بصارت سے محروم ہے وہ
میری حالتِ غم تمام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
یہ کہنا گنہگار وبدکار ہے وہ
خطاؤں پہ لیکن شرمسار ہے وہ
نگاۂ کرم کا طلب گار ہے وہ
پلا دو محبت کا جام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
ہو مکّے سے طیبہ کی جانب روانا
نظر عاشِقانہ، ہو دل عارِفانہ
ادب سے سرِ راہ پلکیں بچھانا
عقیدت سے پھر تم سلام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
یہ کہنا اُسے ایک ہی دُھن لگی ہے
سدا اُس کے ہونٹوں پے نعتِ نبی ہے
بلاوے کا وہ منتظر ہے خدارا
اسے بھی ملے اذنِ عام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
ہو نظروں میں جب سبز گنبد کی جالی
لبوں پر سجی ہو درودوں کی ڈالی
تو اُس وقت کہنا پریشاں ہے، آقا !
وہ مُحسِن تمہارا غلام عرض کرنا
ارے حاجیو ! تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
شاعر:
قاری محمد احسان محسن
نعت خواں:
قاری محمد احسان محسن
ذکی احمد
حافظ اکرام اللہ صدیقی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں