میرے مولیٰ کرم ہو کرم | Mere Maula Karam Ho Karam Lyrics in Urdu
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
تجھ سے فریاد کرتے ہیں ہم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
یہ زمیں اور یہ آسماں، تیرے قبضے میں ہیں دو جہاں
سب پہ تو ہی تو ہے مہرباں، ہم تیرے در سے جائیں کہاں
تو ہی سنتا ہے سب کی صدا، تو ہی رکھتا ہے سب کا بھرم
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
بھول بیٹھے ہیں تیرا کہا، تو نے قرآن میں جو لکھا
آج ہیں در بدر اس طرح، کوئی بکھرے لڑی جس طرح
ایک کر ہم کو بہرِ شہا، ہم نے خود پہ کیے ہیں ستم
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
بے کسوں کو سہارا ملے، ڈوبتوں کو کنارا ملے
سر سے طوفان پل میں ٹلے، جو تیرا اک اشارہ ملے
تو جو کر دے مہربانیاں، دور ہو جائے ہر ایک غم
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
ہم کہ رنجور و بےحال ہیں، بے کس وخستہ احوال ہیں
اپنے دامن میں آنسو ہیں بس، پاک کر دے ہمارے نفس
ذکر تیرا جہاں بھی کریں، ایک پل میں ہوں آنکھیں یہ نم
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
نعت خواں:
عمران شیخ عطاری
حافظ احمد رضا قادری
نول خان
تجھ سے فریاد کرتے ہیں ہم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
یہ زمیں اور یہ آسماں، تیرے قبضے میں ہیں دو جہاں
سب پہ تو ہی تو ہے مہرباں، ہم تیرے در سے جائیں کہاں
تو ہی سنتا ہے سب کی صدا، تو ہی رکھتا ہے سب کا بھرم
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
بھول بیٹھے ہیں تیرا کہا، تو نے قرآن میں جو لکھا
آج ہیں در بدر اس طرح، کوئی بکھرے لڑی جس طرح
ایک کر ہم کو بہرِ شہا، ہم نے خود پہ کیے ہیں ستم
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
بے کسوں کو سہارا ملے، ڈوبتوں کو کنارا ملے
سر سے طوفان پل میں ٹلے، جو تیرا اک اشارہ ملے
تو جو کر دے مہربانیاں، دور ہو جائے ہر ایک غم
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
ہم کہ رنجور و بےحال ہیں، بے کس وخستہ احوال ہیں
اپنے دامن میں آنسو ہیں بس، پاک کر دے ہمارے نفس
ذکر تیرا جہاں بھی کریں، ایک پل میں ہوں آنکھیں یہ نم
میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم، میرے مولیٰ ! کرم ہو کرم
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ ! میرے مولیٰ مولیٰ مولیٰ !
نعت خواں:
عمران شیخ عطاری
حافظ احمد رضا قادری
نول خان
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں