دنیا کے اے مسافر منزل تیری قبر ہے | Duniya Ke Aye Musafir Manzil Teri Qabar Hai Lyrics in Urdu
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
جب سے بنی ہے دنیا لاکھوں کروڑوں آئے
باقی رہا نہ کوئی، مٹّی میں سب سمائے
اس بات کو نہ بھولو، سب کا یہی حشرہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
آنکھوں سے تو نے اپنی دیکھے کئی جنازے
ہاتھوں سے تو نے اپنے دفنائے کتنے مردے
انجام سے تو اپنے کیوں اتنا بے خبر ہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
یہ عالی شان بنگلے کسی کام کے نہیں ہیں
محلوں میں سونے والے مٹی میں سو رہے ہیں
دو گز زمیں کا ٹکڑا چھوٹا سا تیرا گھر ہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
مخمل پے سونے والے مٹّی میں سو رہے ہیں
شاہ وگدا یہاں پر سب ایک ہو رہے ہیں
دونوں ہوئے برابر، یہ موت کا اثر ہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
مٹّی کے پتلے ! تو نے مٹّی میں ہے سمانا
اک دن یہاں تو آیا، اک دن یہاں سے جانا
رکنا نہیں یہاں پر، جاری تیرا سفر ہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
اے فانی عرفاں ! اپنے مولیٰ سے دل لگا لے
کر لے تو رب کو راضی، کچھ نیکیاں کما لے
ساماں تیرا یہی ہے، تو صاحبِ سفر ہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
نشید خواں:
پروفیسر عبد الرؤف روفی
جنید جمشید
حافظ محمد جلابیب قادری
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
جب سے بنی ہے دنیا لاکھوں کروڑوں آئے
باقی رہا نہ کوئی، مٹّی میں سب سمائے
اس بات کو نہ بھولو، سب کا یہی حشرہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
آنکھوں سے تو نے اپنی دیکھے کئی جنازے
ہاتھوں سے تو نے اپنے دفنائے کتنے مردے
انجام سے تو اپنے کیوں اتنا بے خبر ہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
یہ عالی شان بنگلے کسی کام کے نہیں ہیں
محلوں میں سونے والے مٹی میں سو رہے ہیں
دو گز زمیں کا ٹکڑا چھوٹا سا تیرا گھر ہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
مخمل پے سونے والے مٹّی میں سو رہے ہیں
شاہ وگدا یہاں پر سب ایک ہو رہے ہیں
دونوں ہوئے برابر، یہ موت کا اثر ہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
مٹّی کے پتلے ! تو نے مٹّی میں ہے سمانا
اک دن یہاں تو آیا، اک دن یہاں سے جانا
رکنا نہیں یہاں پر، جاری تیرا سفر ہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
اے فانی عرفاں ! اپنے مولیٰ سے دل لگا لے
کر لے تو رب کو راضی، کچھ نیکیاں کما لے
ساماں تیرا یہی ہے، تو صاحبِ سفر ہے
دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے
طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
نشید خواں:
پروفیسر عبد الرؤف روفی
جنید جمشید
حافظ محمد جلابیب قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں