چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں | Chalo Aao Chalte Nabi Ji Ke Gaon Lyrics in Urdu
وہ زمزم کا پانی، وہ کعبے کی چھاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
صفا اور مروہ کے دلکش نظارے
وہ عرفات غارِ حرا کے کنارے
وہ طائف کی سنگلاخ سی ایک وادی
جہاں خوں سے لبریز تھے میرے ہادی
میں دیکھوں حلیمہ کے نورانی گھر کو
کبھی چوم پاؤں میں اسود حجر کو
کبھی ہو زیارت مجھے پائے اقدس
میں دیکھوں وہ نقشِ نَبِیٔ مقدّس
وہ سونے سے کنکر میں دل سے لگاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
وہ زمزم کا پانی، وہ کعبے کی چھاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
مجھے آبِ زمزم کا تحفہ عطا ہو
سعی کی تڑپ اور جذبہ عطا ہو
مجھے ملتزم کی ہو ساعت نصیبی
جہاں رو کے مانگوں میں تیری فقیری
وہ مکّے کی بستی، وہ کعبے کی گلیاں
وہ خاک و چمن، کوۂ دیدار تلیاں
خدا ! نیک میرا یہ کب سے ہے ارماں
میں دیکھوں حنین اور خندق کا میداں
خدایا ! مجھے اپنے در پر بلا لو
گناہوں کے دلدل سے مجھ کو بچا لو
میں کعبے کا منظر حسیں دیکھ پاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
وہ زمزم کا پانی، وہ کعبے کی چھاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
میں دیکھوں محمّد کے روضے کی جعلی
سلام عرض کرتا میں سرکارِ عالی
میں دیکھوں مناظر بھی جنّت بقیع کے
جہاں ساتھی آرام فرما نبی کے
وہ میدانِ بدر و اُحُد کے اجالے
وہ غزوات کے دن، وہ تیر اور بھالے
وہ مسجد جو قبلہ تھا اقصٰی ہمارا
تڑپ ہے بہت دیکھنے کا خدارا
تمنّا ہے میری، میں دیکھوں مدینہ
میں دورِ نُبُوّت کا دیکھوں قرینہ
خدا میں بھی قسمت کو اپنی جگاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
وہ زمزم کا پانی، وہ کعبے کی چھاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
محمّد پہ دیکھوں میں ایمان لاتے
صحابہ کو جبر ومشقّت اٹھاتے
وفاؤں کی بستی، محمّد کے والی
احد کی پکاروں میں روحِ بلالی
صحابہ کو دیکھوں فدا جان کرتے
سر اپنے نبوت پے قربان کرتے
میں دیکھوں مدینے میں شفقت کا منظر
ہیں اصحاب سارے میرے دل کے اندر
خدا میری نسلوں میں پیدا عمر کر
علی کر، تو مثلِ غنی، بو بکر کر
دعا رب سے فانی کی ہے، میں بھی جاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
وہ زمزم کا پانی، وہ کعبے کی چھاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
شاعر:
حسن فانی
نشید خواں:
حافظ زید آفتاب
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
صفا اور مروہ کے دلکش نظارے
وہ عرفات غارِ حرا کے کنارے
وہ طائف کی سنگلاخ سی ایک وادی
جہاں خوں سے لبریز تھے میرے ہادی
میں دیکھوں حلیمہ کے نورانی گھر کو
کبھی چوم پاؤں میں اسود حجر کو
کبھی ہو زیارت مجھے پائے اقدس
میں دیکھوں وہ نقشِ نَبِیٔ مقدّس
وہ سونے سے کنکر میں دل سے لگاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
وہ زمزم کا پانی، وہ کعبے کی چھاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
مجھے آبِ زمزم کا تحفہ عطا ہو
سعی کی تڑپ اور جذبہ عطا ہو
مجھے ملتزم کی ہو ساعت نصیبی
جہاں رو کے مانگوں میں تیری فقیری
وہ مکّے کی بستی، وہ کعبے کی گلیاں
وہ خاک و چمن، کوۂ دیدار تلیاں
خدا ! نیک میرا یہ کب سے ہے ارماں
میں دیکھوں حنین اور خندق کا میداں
خدایا ! مجھے اپنے در پر بلا لو
گناہوں کے دلدل سے مجھ کو بچا لو
میں کعبے کا منظر حسیں دیکھ پاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
وہ زمزم کا پانی، وہ کعبے کی چھاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
میں دیکھوں محمّد کے روضے کی جعلی
سلام عرض کرتا میں سرکارِ عالی
میں دیکھوں مناظر بھی جنّت بقیع کے
جہاں ساتھی آرام فرما نبی کے
وہ میدانِ بدر و اُحُد کے اجالے
وہ غزوات کے دن، وہ تیر اور بھالے
وہ مسجد جو قبلہ تھا اقصٰی ہمارا
تڑپ ہے بہت دیکھنے کا خدارا
تمنّا ہے میری، میں دیکھوں مدینہ
میں دورِ نُبُوّت کا دیکھوں قرینہ
خدا میں بھی قسمت کو اپنی جگاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
وہ زمزم کا پانی، وہ کعبے کی چھاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
محمّد پہ دیکھوں میں ایمان لاتے
صحابہ کو جبر ومشقّت اٹھاتے
وفاؤں کی بستی، محمّد کے والی
احد کی پکاروں میں روحِ بلالی
صحابہ کو دیکھوں فدا جان کرتے
سر اپنے نبوت پے قربان کرتے
میں دیکھوں مدینے میں شفقت کا منظر
ہیں اصحاب سارے میرے دل کے اندر
خدا میری نسلوں میں پیدا عمر کر
علی کر، تو مثلِ غنی، بو بکر کر
دعا رب سے فانی کی ہے، میں بھی جاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
وہ زمزم کا پانی، وہ کعبے کی چھاؤں
چلو آؤ چلتے نبی جی کے گاؤں
شاعر:
حسن فانی
نشید خواں:
حافظ زید آفتاب
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں