مجھ کو بھی بلا لے تو حج پہ میں آس لگائے بیٹھا ہوں | Mujh Ko Bhi Bula Le Tu Hajj Pe Main Aas Lagae Baitha Hun Lyrics in Urdu
مجھ کو بھی بلا لے تو حج پہ
میں آس لگائے بیٹھا ہوں
آنکھوں میں بسا کر کعبے کو
میں خواب سجائے بیٹھا ہوں
جانے نہ کوئی کیا دل میں ہے
بس تو ہی میرا واقف، اللہ !
برسوں کی تڑپ ہے، اے مولیٰ !
اک بار بلا لے، یا اللہ !
اک نظرِ کرم کی ساعت پر
برسوں کو بھلائے بیٹھا ہوں
مجھ کو بھی بلا لے تو حج پہ
میں آس لگائے بیٹھا ہوں
آنکھوں میں بسا کر کعبے کو
میں خواب سجائے بیٹھا ہوں
ہو شرفِ حضوری میری بھی
میرا بھی ادا ہو طوافِ حرم
مدّت سے ہوں پیاسا، اے مولیٰ !
مجھ کو بھی میسّر ہو زمزم
اک شوقِ زیارت اس دل میں
ہر بار جگائے بیٹھا ہوں
مجھ کو بھی بلا لے تو حج پہ
میں آس لگائے بیٹھا ہوں
آنکھوں میں بسا کر کعبے کو
میں خواب سجائے بیٹھا ہوں
کچھ رنگ نسل میں فرق نہیں
بس لپٹے ہوئے اک چادر میں
شاہوں کو فقیری سکھلائے
ہر شخص بھکاری اس گھر میں
کیا خوب نظارا ہے واللہ
آنکھوں میں سمائے بیٹھا ہوں
مجھ کو بھی بلا لے تو حج پہ
میں آس لگائے بیٹھا ہوں
آنکھوں میں بسا کر کعبے کو
میں خواب سجائے بیٹھا ہوں
رم جھم کی برستی بارش ہو
اور سامنے ہو وہ کعبہ تیرا
ہونٹوں پہ ہو جاری مدح تیری
کچھ ہوش نہ ہو مجھ کو بھی مِرا
منظور دعا ہو طیّب کی
ہاتھوں کو اٹھائے بیٹھا ہوں
مجھ کو بھی بلا لے تو حج پہ
میں آس لگائے بیٹھا ہوں
آنکھوں میں بسا کر کعبے کو
میں خواب سجائے بیٹھا ہوں
شاعر:
حافظ طیب رحیمی
نشید خواں:
حافظ امان اللہ قاضی
میں آس لگائے بیٹھا ہوں
آنکھوں میں بسا کر کعبے کو
میں خواب سجائے بیٹھا ہوں
جانے نہ کوئی کیا دل میں ہے
بس تو ہی میرا واقف، اللہ !
برسوں کی تڑپ ہے، اے مولیٰ !
اک بار بلا لے، یا اللہ !
اک نظرِ کرم کی ساعت پر
برسوں کو بھلائے بیٹھا ہوں
مجھ کو بھی بلا لے تو حج پہ
میں آس لگائے بیٹھا ہوں
آنکھوں میں بسا کر کعبے کو
میں خواب سجائے بیٹھا ہوں
ہو شرفِ حضوری میری بھی
میرا بھی ادا ہو طوافِ حرم
مدّت سے ہوں پیاسا، اے مولیٰ !
مجھ کو بھی میسّر ہو زمزم
اک شوقِ زیارت اس دل میں
ہر بار جگائے بیٹھا ہوں
مجھ کو بھی بلا لے تو حج پہ
میں آس لگائے بیٹھا ہوں
آنکھوں میں بسا کر کعبے کو
میں خواب سجائے بیٹھا ہوں
کچھ رنگ نسل میں فرق نہیں
بس لپٹے ہوئے اک چادر میں
شاہوں کو فقیری سکھلائے
ہر شخص بھکاری اس گھر میں
کیا خوب نظارا ہے واللہ
آنکھوں میں سمائے بیٹھا ہوں
مجھ کو بھی بلا لے تو حج پہ
میں آس لگائے بیٹھا ہوں
آنکھوں میں بسا کر کعبے کو
میں خواب سجائے بیٹھا ہوں
رم جھم کی برستی بارش ہو
اور سامنے ہو وہ کعبہ تیرا
ہونٹوں پہ ہو جاری مدح تیری
کچھ ہوش نہ ہو مجھ کو بھی مِرا
منظور دعا ہو طیّب کی
ہاتھوں کو اٹھائے بیٹھا ہوں
مجھ کو بھی بلا لے تو حج پہ
میں آس لگائے بیٹھا ہوں
آنکھوں میں بسا کر کعبے کو
میں خواب سجائے بیٹھا ہوں
شاعر:
حافظ طیب رحیمی
نشید خواں:
حافظ امان اللہ قاضی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں