کربل میں آلِ رسول | آئے دین کا گلشن بچانے کے لیے | Karbal Mein Aal-e-Rasool Lyrics in Urdu
کربل میں آلِ رسول، باغِ سیّدہ کے پھول
آئے دین کا گلشن بچانے کے لیے
حیدر کے لختِ جگر، کر کے طیبہ سے سفر
آئے دین کا گلشن بچانے کے لیے
ایک طرف تھے صرف بہتّر
ایک طرف لاکھوں کا لشکر
ایسی ہیبت تھی طاری، بہتّر لاکھوں پہ بھاری
اک سبق دے دیا ہے زمانے کے لیے
شبّیر پیتے ہیں جامِ شہادت
یا کرتے ہیں رب کی عبادت
سر پہ عظمت کا ہے تاج، رن میں پڑھتے ہیں نماز
اپنے نانا کی اُمَّت بچانے کے لیے
پیاس کا عالم، ہونٹ جو کھولے
جھولے سے علی اصغر بولے
بابا ! اب کر دو قربان، میری ننھی سی یہ جان
دل ہے بیتاب اب تیر کھانے کے لیے
میدان میں علی اکبر آئے
سارے یزیدی کے دل تھرّائے
رن میں گرجے جیسے شیر، کتنے دشمن ہو گئے ڈھیر
ڈھونڈے دشمن جگہ منہ چھپانے کے لیے
یومِ جزا تک یاد کریں گے
شاکر ! ہم فریاد کریں گے
میرے مولیٰ ! کر احسان ہم بھی ہو جائیں قربان
اپنے پیارے نبی کے گھرانے کے لیے
شاعر:
احسان شاکر اعظمی
نعت خواں:
احسان شاکر اعظمی
آئے دین کا گلشن بچانے کے لیے
حیدر کے لختِ جگر، کر کے طیبہ سے سفر
آئے دین کا گلشن بچانے کے لیے
ایک طرف تھے صرف بہتّر
ایک طرف لاکھوں کا لشکر
ایسی ہیبت تھی طاری، بہتّر لاکھوں پہ بھاری
اک سبق دے دیا ہے زمانے کے لیے
شبّیر پیتے ہیں جامِ شہادت
یا کرتے ہیں رب کی عبادت
سر پہ عظمت کا ہے تاج، رن میں پڑھتے ہیں نماز
اپنے نانا کی اُمَّت بچانے کے لیے
پیاس کا عالم، ہونٹ جو کھولے
جھولے سے علی اصغر بولے
بابا ! اب کر دو قربان، میری ننھی سی یہ جان
دل ہے بیتاب اب تیر کھانے کے لیے
میدان میں علی اکبر آئے
سارے یزیدی کے دل تھرّائے
رن میں گرجے جیسے شیر، کتنے دشمن ہو گئے ڈھیر
ڈھونڈے دشمن جگہ منہ چھپانے کے لیے
یومِ جزا تک یاد کریں گے
شاکر ! ہم فریاد کریں گے
میرے مولیٰ ! کر احسان ہم بھی ہو جائیں قربان
اپنے پیارے نبی کے گھرانے کے لیے
شاعر:
احسان شاکر اعظمی
نعت خواں:
احسان شاکر اعظمی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں