کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے | Karbala Ki Khaak Par Kya Aadmi Sajde Mein Hai Lyrics in Urdu
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
موت رسوا ہو چکی ہے، زندگی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
وہ جو اک سجدہ علی کا بچ رہا تھا وقتِ فجر
فاطمہ کا لال شاید اب اُسی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
وہ جو عاشورہ کی شب گُل ہو گیا تھا اک چراغ
اب قیامت تک اُسی کی روشنی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
حشر تک جس کی قسم کھاتے رہیں گے اہلِ حق
ایک نفسِ مطمئن اُس دائمی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
نوکِ نیزہ پر بھی ہونی ہے تلاوت بعدِ عصر
مصحفِ ناطق تَہِ خنجر ابھی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
اس پہ حیرت کیا لرز اُٹّھی زمینِ کربلا
راکبِ دوشِ پیمبر آخری سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
سُنّتِ پیغمبرِ خاتم ہے سجدے کا یہ طول
کل نبی سجدے میں تھے، آج اک ولی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
شاعر:
افتخار عارف
نعت خواں:
زوہیب اشرفی
موت رسوا ہو چکی ہے، زندگی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
وہ جو اک سجدہ علی کا بچ رہا تھا وقتِ فجر
فاطمہ کا لال شاید اب اُسی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
وہ جو عاشورہ کی شب گُل ہو گیا تھا اک چراغ
اب قیامت تک اُسی کی روشنی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
حشر تک جس کی قسم کھاتے رہیں گے اہلِ حق
ایک نفسِ مطمئن اُس دائمی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
نوکِ نیزہ پر بھی ہونی ہے تلاوت بعدِ عصر
مصحفِ ناطق تَہِ خنجر ابھی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
اس پہ حیرت کیا لرز اُٹّھی زمینِ کربلا
راکبِ دوشِ پیمبر آخری سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
سُنّتِ پیغمبرِ خاتم ہے سجدے کا یہ طول
کل نبی سجدے میں تھے، آج اک ولی سجدے میں ہے
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
شاعر:
افتخار عارف
نعت خواں:
زوہیب اشرفی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں