ہر سُو رحمت کا سایا ہے | قربانی کا موسم آیا ہے | Qurbani Ka Mausam Aaya Hai Lyrics in Urdu
عید مبارک ! عید مبارک !
عید مبارک ! عید مبارک !
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی کرے جو دل سے سدا
خوش ہوتا ہے اس سے رَبُّ الْعُلیٰ
یہ پیارے نبی نے بتایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
ابراہیمی یہ سُنّت ہے
قرآن میں اس کی مدحت ہے
اسلام کا یہ سرمایہ ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
ہر ایک کے چہرے پر ہے خوشی
بچّوں نے بھی پائی ہے عیدی
قلبِ مومن مسکایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی سے جس کو پیار نہیں
وہ جنّت کا حقدار نہیں
محبوبِ خدا نے بتایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
مجبور ویتیم و بےکس کی
امداد کرو تم بےبس کی
پیغام یہ پیارا لایہ ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
عاصم ! بھوکوں کا پیٹ بھرو
بیواؤں کی امداد کرو
سرکار نے یہ فرمایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
شاعر:
محمد عاصم القادری مراد آبادی
نعت خواں:
غلام مصطفیٰ قادری
ساحل رضا قادری
راؤ برادران
عید مبارک ! عید مبارک !
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی کرے جو دل سے سدا
خوش ہوتا ہے اس سے رَبُّ الْعُلیٰ
یہ پیارے نبی نے بتایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
ابراہیمی یہ سُنّت ہے
قرآن میں اس کی مدحت ہے
اسلام کا یہ سرمایہ ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
ہر ایک کے چہرے پر ہے خوشی
بچّوں نے بھی پائی ہے عیدی
قلبِ مومن مسکایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی سے جس کو پیار نہیں
وہ جنّت کا حقدار نہیں
محبوبِ خدا نے بتایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
مجبور ویتیم و بےکس کی
امداد کرو تم بےبس کی
پیغام یہ پیارا لایہ ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
عاصم ! بھوکوں کا پیٹ بھرو
بیواؤں کی امداد کرو
سرکار نے یہ فرمایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
ہر سُو رحمت کا سایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
اک کیف جہاں پر چھایا ہے
قربانی کا موسم آیا ہے
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
قربانی قربانی ! قربانی قربانی !
شاعر:
محمد عاصم القادری مراد آبادی
نعت خواں:
غلام مصطفیٰ قادری
ساحل رضا قادری
راؤ برادران
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں