سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں | Sarapa Sidq-o-Safa Ko Hussain Kehte Hain Lyrics in Urdu
سلام سلام سلام یا حسین !
سلام سلام سلام یا حسین !
زمین وآسمان میں حسین سا کوئی نہیں
خدا کے اس جہان میں حسین سا کوئی نہیں
رضائے حق پہ کربلا میں اپنا سب لٹا دیا
خدا کے اس جہان میں حسین سا کوئی نہیں
حسین سا کوئی نہیں، حسین سا کوئی نہیں
حسین سا کوئی نہیں، حسین سا کوئی نہیں
لکھے گا کون اس طرح شہادتوں کی داستاں ؟
کسی کے خاندان میں حسین سا کوئی نہیں
کرے گا کون سامنا یزیدِ وقت کا یہاں ؟
ہمارے درمیان میں حسین سا کوئی نہیں
حسین سا کوئی نہیں، حسین سا کوئی نہیں
حسین سا کوئی نہیں، حسین سا کوئی نہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
حسنیت کا زمانے میں ہوتا ہے چرچہ
یزیدیت کا نشاں بھی کہیں نہیں ملتا
اسی لئے تو لگاتے ہیں اہلِ حق نعرہ
فنا یزید، بقا کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
حسین نام ہے شفقت کا، مہربانی کا
حسین نام ہے جرأت کا، کامرانی کا
سبب حسین ہے باطل کی ناتوانی کا
مجاہدوں کی صدا کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
نبی کے دین پہ قرباں ہوا جواں بیٹا
شہید ہو گیا کربل میں ننھا شہزادہ
مصیبتوں میں بھی کرتا رہا جو شکرِ خدا
اُسی خدا کی رضا کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
حسین دستِ جفا کو ہے توڑنے والا
حسین ناطہ خدا سے ہے جوڑ نے والا
حسین صبر کی پوشاک اوڑھنے والا
صراطِ رشد و ہدا کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
حسینیت پہ جو قائم ہیں بو ترابی ہیں
یہی وہ لوگ ہیں سچّے ہیں انقلابی ہیں
رگوں میں خون حلالی ہے، خاندانی ہیں
اُنہیں کے راہنما کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
وہ جس کا، شوقِ فریدی ! جہاں میں ہے چرچہ
وہ جس کو سارے شہیدوں کا کہتے ہیں آقا
جسے کلامِ خدا نے بھی ہے کہا زندہ
اسی دوام و بقا کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام سلام سلام یا حسین !
سلام سلام سلام یا حسین !
شاعر:
شوق فریدی انڈیا
نعت خواں:
حافظ طاہر قادری
حافظ احسن قادری
سلام سلام سلام یا حسین !
زمین وآسمان میں حسین سا کوئی نہیں
خدا کے اس جہان میں حسین سا کوئی نہیں
رضائے حق پہ کربلا میں اپنا سب لٹا دیا
خدا کے اس جہان میں حسین سا کوئی نہیں
حسین سا کوئی نہیں، حسین سا کوئی نہیں
حسین سا کوئی نہیں، حسین سا کوئی نہیں
لکھے گا کون اس طرح شہادتوں کی داستاں ؟
کسی کے خاندان میں حسین سا کوئی نہیں
کرے گا کون سامنا یزیدِ وقت کا یہاں ؟
ہمارے درمیان میں حسین سا کوئی نہیں
حسین سا کوئی نہیں، حسین سا کوئی نہیں
حسین سا کوئی نہیں، حسین سا کوئی نہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
حسنیت کا زمانے میں ہوتا ہے چرچہ
یزیدیت کا نشاں بھی کہیں نہیں ملتا
اسی لئے تو لگاتے ہیں اہلِ حق نعرہ
فنا یزید، بقا کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
حسین نام ہے شفقت کا، مہربانی کا
حسین نام ہے جرأت کا، کامرانی کا
سبب حسین ہے باطل کی ناتوانی کا
مجاہدوں کی صدا کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
نبی کے دین پہ قرباں ہوا جواں بیٹا
شہید ہو گیا کربل میں ننھا شہزادہ
مصیبتوں میں بھی کرتا رہا جو شکرِ خدا
اُسی خدا کی رضا کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
حسین دستِ جفا کو ہے توڑنے والا
حسین ناطہ خدا سے ہے جوڑ نے والا
حسین صبر کی پوشاک اوڑھنے والا
صراطِ رشد و ہدا کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
حسینیت پہ جو قائم ہیں بو ترابی ہیں
یہی وہ لوگ ہیں سچّے ہیں انقلابی ہیں
رگوں میں خون حلالی ہے، خاندانی ہیں
اُنہیں کے راہنما کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
وہ جس کا، شوقِ فریدی ! جہاں میں ہے چرچہ
وہ جس کو سارے شہیدوں کا کہتے ہیں آقا
جسے کلامِ خدا نے بھی ہے کہا زندہ
اسی دوام و بقا کو حسین کہتے ہیں
سراپا صدق و صفا کو حسین کہتے ہیں
عطائے شیرِ خدا کو حسین کہتے ہیں
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام یا حسین ! سلام یا حسین !
سلام سلام سلام یا حسین !
سلام سلام سلام یا حسین !
شاعر:
شوق فریدی انڈیا
نعت خواں:
حافظ طاہر قادری
حافظ احسن قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں