المدد مولیٰ حسین فاطمہ زہرا کے چین | Al Madad Maula Hussain Fatima Zahra Ke Chain Lyrics in Urdu
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
زہرا کی نگاہوں کا ہے نورِ نظر شبّیر
مولائے ولایت کا ہے لختِ جگر شبّیر
سلطانِ مدینہ کا بے مثل گُہر شبّیر
اللہ کے شیروں کا ہے شیرِ ببر شبّیر
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
فیضانِ نبی سے ہے سیراب مِرا شبّیر
ہے چرخ شہادت کا مہتاب مِرا شبّیر
ملتا ہی نہیں ہمسر دنیا میں کہیں جس کا
زہرا کا ہے وہ دُرِّ نایاب مِرا شبّیر
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
مہتاب و گگن بحرِ زخّار حسینی ہے
مولیٰ کے کرم سے یہ سنسار حسینی ہے
یہ دل بھی حسینی ہے، یہ جاں بھی حسینی ہے
اسلام کی فطرت کا ہر تار حسینی ہے
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
کربل کی زمیں پر اک نایاب سا منظر ہے
اک سمت ہزاروں ہیں، اک سمت بہتّر ہے
پھر غَولِ یزیدی میں کیوں خوف ہے بھگدڑ ہے
میدان میں نکلا جب وہ سبتِ پیمبر ہے
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
عبّاس سے سیکھا ہے دنیا نے وفا کرنا
اکبر نے سکھایا ہے مِلّت کا دفاع کرنا
اصغر نے سکھایا ہے جاں اپنی فدا کرنا
زینب نے دیا درسِ اندازِ ردا کرنا
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
وہ شمعِ شہادت ہے، دل اُس کا دیوانہ ہے
ہر ایک زباں پر اب اُس کا ہی ترانہ ہے
اُس ذات کی رفعت ہو کس منہ سے بیاں آخر
زہرا کا دلارا تو یکتائے زمانہ ہے
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
یوں گردشِ دَوراں سے احباب نہ گھبراؤ
اس طرزِ محبّت کو ہر سمت ہی پھیلاؤ
ملنا ہے اگر تم کو سلطانِ شہیداں سے
میراں سے اجازت لو، کربل کو چلے جاؤ
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
گفتار حسینی رکھ، کردار حسینی رکھ
ظالم کے مقابل تو للکار حسینی رکھ
پانا ہے اگر نصرت گھر بار حسینی رکھ
ہر موڑ پہ تو اپنا معیار حسینی رکھ
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
یُوں ہی نہیں وہ ہر اک کے دل میں سمایا ہے
تاریخ رقم کر کے ہاں اُس نے دکھایا ہے
فِتنۂ یزیدی کو دنیا سے مٹایا ہے
شبّیر نے کربل میں اسلام بچایا ہے
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
اے شاہ ! مجھے اپنی الفت میں گما دیجے
اب مجھ کو طریقت کا اک جام پلا دیجے
للّٰہ مجھے اپنی مدحت کا صِلہ دیجے
اب میرے مُکدّر کی بگڑی کو بنا دیجے
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
اے کاش ! میں بن جاؤں دربانِ درِ زہرا
سَو جان سے یہ دل ہے قربانِ درِ زہرا
لہرائے نہ کیوں برجِ رفعت پہ علم اُس کا
ایّوب پہ جاری ہے فیضانِ درِ زہرا
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
شاعر:
مولانا ایوب رضا امجدی
نعت خواں:
صابر رضا ازہری سورت
عبد المصطفٰی رضوی ادونی
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
زہرا کی نگاہوں کا ہے نورِ نظر شبّیر
مولائے ولایت کا ہے لختِ جگر شبّیر
سلطانِ مدینہ کا بے مثل گُہر شبّیر
اللہ کے شیروں کا ہے شیرِ ببر شبّیر
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
فیضانِ نبی سے ہے سیراب مِرا شبّیر
ہے چرخ شہادت کا مہتاب مِرا شبّیر
ملتا ہی نہیں ہمسر دنیا میں کہیں جس کا
زہرا کا ہے وہ دُرِّ نایاب مِرا شبّیر
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
مہتاب و گگن بحرِ زخّار حسینی ہے
مولیٰ کے کرم سے یہ سنسار حسینی ہے
یہ دل بھی حسینی ہے، یہ جاں بھی حسینی ہے
اسلام کی فطرت کا ہر تار حسینی ہے
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
کربل کی زمیں پر اک نایاب سا منظر ہے
اک سمت ہزاروں ہیں، اک سمت بہتّر ہے
پھر غَولِ یزیدی میں کیوں خوف ہے بھگدڑ ہے
میدان میں نکلا جب وہ سبتِ پیمبر ہے
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
عبّاس سے سیکھا ہے دنیا نے وفا کرنا
اکبر نے سکھایا ہے مِلّت کا دفاع کرنا
اصغر نے سکھایا ہے جاں اپنی فدا کرنا
زینب نے دیا درسِ اندازِ ردا کرنا
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
وہ شمعِ شہادت ہے، دل اُس کا دیوانہ ہے
ہر ایک زباں پر اب اُس کا ہی ترانہ ہے
اُس ذات کی رفعت ہو کس منہ سے بیاں آخر
زہرا کا دلارا تو یکتائے زمانہ ہے
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
یوں گردشِ دَوراں سے احباب نہ گھبراؤ
اس طرزِ محبّت کو ہر سمت ہی پھیلاؤ
ملنا ہے اگر تم کو سلطانِ شہیداں سے
میراں سے اجازت لو، کربل کو چلے جاؤ
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
گفتار حسینی رکھ، کردار حسینی رکھ
ظالم کے مقابل تو للکار حسینی رکھ
پانا ہے اگر نصرت گھر بار حسینی رکھ
ہر موڑ پہ تو اپنا معیار حسینی رکھ
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
یُوں ہی نہیں وہ ہر اک کے دل میں سمایا ہے
تاریخ رقم کر کے ہاں اُس نے دکھایا ہے
فِتنۂ یزیدی کو دنیا سے مٹایا ہے
شبّیر نے کربل میں اسلام بچایا ہے
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
اے شاہ ! مجھے اپنی الفت میں گما دیجے
اب مجھ کو طریقت کا اک جام پلا دیجے
للّٰہ مجھے اپنی مدحت کا صِلہ دیجے
اب میرے مُکدّر کی بگڑی کو بنا دیجے
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
اے کاش ! میں بن جاؤں دربانِ درِ زہرا
سَو جان سے یہ دل ہے قربانِ درِ زہرا
لہرائے نہ کیوں برجِ رفعت پہ علم اُس کا
ایّوب پہ جاری ہے فیضانِ درِ زہرا
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
المدد مولیٰ حسین ! فاطمہ زہرا کے چین !
شاعر:
مولانا ایوب رضا امجدی
نعت خواں:
صابر رضا ازہری سورت
عبد المصطفٰی رضوی ادونی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں