ہم کبھی نہ بھلائیں گے | Hum Kabhi Na Bhulayenge Lyrics in Urdu
اے مصطفیٰ کے نواسو !
علی کے دلدارو !
تمہیں خدا کے یہ بندے سلام کہتے ہیں
ہے یاد وہ منظر کربل کا
بہتا ہوا خون وہ اصغر کا
وہ زخمی بدن، جلتے خیمے
نظروں سے نہ ہرگز جائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
زہرا کے مہکتے گلشن کا
ہر پھول مسل ڈالا تو نے
پیاسے ہونٹوں کو زخمی کیا
ظالم ! کیا کر ڈالا تو نے
یہ ظلم، یہ آلِ نبی پہ ستم
ساری دنیا کو بتائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
وہ لٹتی جوانی قاسم کی
عبّاس کے وہ کٹتے بازو
وہ عون و محمّد کی لاشیں
وہ بہتا ہوا کربل میں لہو
محشر کے دن یہ ظلم وستم
ظالم پہ قہر بن جائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
یہ ذکر، یہ گیت شہادت کے
یہ نغمے ان کی شجاعت کے
یہ گھر گھر میں اُن کی باتیں
لب پر نعرے اور نم آنکھیں
عاشورہ کا دن اور سوکھی زباں
کربل کی یاد دلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
اے کوفیو ! یہ کیا تم نے کیا
آلِ احمد کو دھوکہ دیا
پہلے دعوت دی آنے کی
آئے تو تنہا چھوڑ دیا
خود کو حق پر کہنے والے
منہ کیا حیدر کو دکھائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
اللہ کی اک شمشیر ہیں یہ
ہاں ہاں دیکھو شبّیر ہیں یہ
ابن حیدر، زہرا کے پسر
نانا ہیں ان کے خیر بشر
عاصم ! ہیں یہ جنّت کے مالک
یہ ہی جنت دلوائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
شاعر:
محمد عاصم القادری مرادابادی
نعت خواں:
سید حسان اللہ حسینی
علی کے دلدارو !
تمہیں خدا کے یہ بندے سلام کہتے ہیں
ہے یاد وہ منظر کربل کا
بہتا ہوا خون وہ اصغر کا
وہ زخمی بدن، جلتے خیمے
نظروں سے نہ ہرگز جائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
زہرا کے مہکتے گلشن کا
ہر پھول مسل ڈالا تو نے
پیاسے ہونٹوں کو زخمی کیا
ظالم ! کیا کر ڈالا تو نے
یہ ظلم، یہ آلِ نبی پہ ستم
ساری دنیا کو بتائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
وہ لٹتی جوانی قاسم کی
عبّاس کے وہ کٹتے بازو
وہ عون و محمّد کی لاشیں
وہ بہتا ہوا کربل میں لہو
محشر کے دن یہ ظلم وستم
ظالم پہ قہر بن جائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
یہ ذکر، یہ گیت شہادت کے
یہ نغمے ان کی شجاعت کے
یہ گھر گھر میں اُن کی باتیں
لب پر نعرے اور نم آنکھیں
عاشورہ کا دن اور سوکھی زباں
کربل کی یاد دلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
اے کوفیو ! یہ کیا تم نے کیا
آلِ احمد کو دھوکہ دیا
پہلے دعوت دی آنے کی
آئے تو تنہا چھوڑ دیا
خود کو حق پر کہنے والے
منہ کیا حیدر کو دکھائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
اللہ کی اک شمشیر ہیں یہ
ہاں ہاں دیکھو شبّیر ہیں یہ
ابن حیدر، زہرا کے پسر
نانا ہیں ان کے خیر بشر
عاصم ! ہیں یہ جنّت کے مالک
یہ ہی جنت دلوائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
ہم کبھی نہ بھلائیں گے
شاعر:
محمد عاصم القادری مرادابادی
نعت خواں:
سید حسان اللہ حسینی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں