وہ غوث الوریٰ آفتاب ولایت کی چوکھٹ پہ جانے کو جی چاہتا ہے | Wo Ghaus-ul-wara Aftab-e-Wilayat Ki Chaukhat Pe Jane Ko Ji Chahta Hai Lyrics in Urdu
وہ غوث الوریٰ آفتابِ ولایت کی چوکھٹ پہ جانے کو جی چاہتا ہے
درِ غوثِ کونین پہ جا کے اپنا مُکدّر جگانے کو جی چاہتا ہے
اِشارے پہ تیرے اُبھر آئی کشتی، جو بارہ برس قبل غرق ہوئی تھی
تیری شان و شوکت کے آگے سرِ دل میرا اب جُھکانے کو جی چاہتا ہے
میرے غوث کا ہر سُو ذکرِ جلی ہو، ہوا قادرِیَت کی ہر سُو چلی ہو
مجھے غوثِ کونین کی گیارہویں میں یوں دُھومیں مچانے کو جی چاہتا ہے
بڑا درد دیتے ہیں یہ دنیا والے، خدارا مجھے اپنے در پر بلا لے
میرے غوث، ! اب حالِ دل اپنا رو رو کے تجھ کو سُنانے کو جی چاہتا ہے
تیرے نام کا وِرد کیوں نہ کروں میں، تیری ذاتِ حق پر نہ کیونکر مروں میں
تو ہے آئِنہ جلوۂ مصطفیٰ کا، تیرا فیض پانے کو جی چاہتا ہے
یہی عرض کرتا ہے ایّوب بِالْکُل، بنا لو اِسے اپنے گُلشن کا بُلبُل
اے غوث الوریٰ ! تیری مِدحت کا نغمہ یونہی گُنگُنانے کو جی چاہتا ہے
شاعر:
محمد ایوب رضا امجدی
نعت خواں:
عبدالمصطفیٰ رضوی ادونی
درِ غوثِ کونین پہ جا کے اپنا مُکدّر جگانے کو جی چاہتا ہے
اِشارے پہ تیرے اُبھر آئی کشتی، جو بارہ برس قبل غرق ہوئی تھی
تیری شان و شوکت کے آگے سرِ دل میرا اب جُھکانے کو جی چاہتا ہے
میرے غوث کا ہر سُو ذکرِ جلی ہو، ہوا قادرِیَت کی ہر سُو چلی ہو
مجھے غوثِ کونین کی گیارہویں میں یوں دُھومیں مچانے کو جی چاہتا ہے
بڑا درد دیتے ہیں یہ دنیا والے، خدارا مجھے اپنے در پر بلا لے
میرے غوث، ! اب حالِ دل اپنا رو رو کے تجھ کو سُنانے کو جی چاہتا ہے
تیرے نام کا وِرد کیوں نہ کروں میں، تیری ذاتِ حق پر نہ کیونکر مروں میں
تو ہے آئِنہ جلوۂ مصطفیٰ کا، تیرا فیض پانے کو جی چاہتا ہے
یہی عرض کرتا ہے ایّوب بِالْکُل، بنا لو اِسے اپنے گُلشن کا بُلبُل
اے غوث الوریٰ ! تیری مِدحت کا نغمہ یونہی گُنگُنانے کو جی چاہتا ہے
شاعر:
محمد ایوب رضا امجدی
نعت خواں:
عبدالمصطفیٰ رضوی ادونی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں