غوث پیا کے پیارے قدم کا رتبہ ہی کچھ ایسا ہے | Ghaus Piya Ke Pyare Qadam Ka Rutba Hi Kuchh Aisa Hai Lyrics in Urdu
غوث پِیا کے پیارے قدم کا رُتبہ ہی کچھ ایسا ہے
سارے ولی گردن پہ اٹھائیں، تلوا ہی کچھ ایسا ہے
آنکھ کو روشن کرنے والا روضہ ہی کچھ ایسا ہے
فرش پہ ہو فِردوس کا نقشہ لگتا ہی کچھ ایسا ہے
نورِ علی زہرا کی طہارت، حَسن وحُسین کے لختِ جگر
میرے نبی کا عبد القادر بیٹا ہی کچھ ایسا ہے
قدمِ نبی پر سیرِ ولایت دیکھ کے دِل دھک دھک بولے
رنگ نبی کا اُن کی ادا میں دِکھتا ہی کچھ ایسا ہے
غوث و قُطُب، ابدال جہاں کے جُھولی پسارے آتے ہیں
اُن کی سخاوت کا ولیوں میں چرچہ ہی کچھ ایسا ہے
چور بنے ابدال یہاں سے، مُردے ہوئے پل میں زندہ
اُن کی کرامت کا، اے لوگو ! درجہ ہی کچھ ایسا ہے
روز کِچھوچھہ کی دھرتی پر فیض کا دریا بہتا ہے
اُن کے کرم کا اِس نگری سے رِشتہ ہی کچھ ایسا ہے
اُن کی وفا کا دم بھر بھر کے نُور کی سانسیں چلتی ہیں
غوث کے در کے کُتّوں میں یہ کُتّا ہی کچھ ایسا ہے
شاعر:
سید محمد نورانی اشرف الجیلانی
نعت خواں:
سید محمد نورانی اشرف الجیلانی
سارے ولی گردن پہ اٹھائیں، تلوا ہی کچھ ایسا ہے
آنکھ کو روشن کرنے والا روضہ ہی کچھ ایسا ہے
فرش پہ ہو فِردوس کا نقشہ لگتا ہی کچھ ایسا ہے
نورِ علی زہرا کی طہارت، حَسن وحُسین کے لختِ جگر
میرے نبی کا عبد القادر بیٹا ہی کچھ ایسا ہے
قدمِ نبی پر سیرِ ولایت دیکھ کے دِل دھک دھک بولے
رنگ نبی کا اُن کی ادا میں دِکھتا ہی کچھ ایسا ہے
غوث و قُطُب، ابدال جہاں کے جُھولی پسارے آتے ہیں
اُن کی سخاوت کا ولیوں میں چرچہ ہی کچھ ایسا ہے
چور بنے ابدال یہاں سے، مُردے ہوئے پل میں زندہ
اُن کی کرامت کا، اے لوگو ! درجہ ہی کچھ ایسا ہے
روز کِچھوچھہ کی دھرتی پر فیض کا دریا بہتا ہے
اُن کے کرم کا اِس نگری سے رِشتہ ہی کچھ ایسا ہے
اُن کی وفا کا دم بھر بھر کے نُور کی سانسیں چلتی ہیں
غوث کے در کے کُتّوں میں یہ کُتّا ہی کچھ ایسا ہے
شاعر:
سید محمد نورانی اشرف الجیلانی
نعت خواں:
سید محمد نورانی اشرف الجیلانی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں