پیروں کے بھی پیر ہیں کیا شان ہے | غوث الوریٰ میری تو جان ہیں | Ghaus-ul-wara Meri To Jaan Hain Lyrics in Urdu
یا غوثِ اعظم پیرانِ پیر !
یا غوثِ اعظم پیرانِ پیر !
میں ہوں قادری دِوانہ غوثِ پاک کا
میں ہوں قادری دِوانہ غوثِ پاک کا
پیروں کے پیر ہیں ! وَاللّٰہ !
روشن ضمیر ہیں ! وَاللّٰہ !
بغداد والے میراں بڑے دستگیر ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
فاطمہ زہرا کے وہ نُورِ نظر
حیدرِ کرّار کے لختِ جِگر
مِلتا ہے اِن کا نسب حَسنین سے
اور نانا جن کے ہیں خیر البشر
اللہ اللہ کِس قَدر ذیشان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
سُلطانِ ولایت ! غوثِ پاک !
ولیوں پہ حکومت ! غوثِ پاک !
شہبازِ خطابت ! غوثِ پاک !
فانوسِ ہدایت ! غوثِ پاک !
سرتاجِ شریعت ! غوثِ پاک !
مومن کی چاہت ! غوثِ پاک !
ہے رب کی نعمت ! غوثِ پاک !
اللہ کی رحمت ! غوثِ پاک !
غوثِ پاک ! غوثِ پاک !
غوثِ پاک ! غوثِ پاک !
جوڑا ہم کو غوث کے دربار سے
اور بچایا نجدیوں کے وار سے
غوث کی تعریف کیا کوئی کرے
جو رضا نے کی بیاں اشعار سے
اعلیٰ حضرت کے بڑے احسان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
شان اُن کی کیسے ہو پائے رقم
ولیوں کے سر پر بھی ہے اُن کا قدم
سِکّہ اُن کا چلتا ہے چاروں طرف
ہو عرب کی وادی یا پھر ہو عجم
چومیں جن کے قدموں کو سُلطان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
دو جہاں میں چاہتے ہو گر بھرم
تھام لو تم غوث کا دستِ کرم
اپنے سب دیوانوں کو پیرانِ پیر
ساتھ لے کے جا ئیں گے باغِ اِرَم
جو نہ مانیں آپ کو نادان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
ڈوبی کشتی کو نکالیں شان سے
چور بنتا ہے ولی فیضان سے
اے منافق ! رب کے وہ محبوب ہیں
دھوکہ کیسے کھائیں گے شیطان سے
اُن سے تھرّاتے سبھی شیطان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
مردہ زندہ جو کریں وہ غوث ہیں
خالی دامن جو بھرے وہ غوث ہیں
دیکھ کر عیسائی کلمہ دین کا
جن کے ہاتھوں پر پڑھیں وہ غوث ہیں
جن پہ، عاصم ! جان و دل قربان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
سُلطانِ ولایت ! غوثِ پاک !
ولیوں پہ حکومت ! غوثِ پاک !
شہبازِ خطابت ! غوثِ پاک !
فانوسِ ہدایت ! غوثِ پاک !
سرتاجِ شریعت ! غوثِ پاک !
مومن کی چاہت ! غوثِ پاک !
ہے رب کی نعمت ! غوثِ پاک !
اللہ کی رحمت ! غوثِ پاک !
شاعر:
محمد عاصم القادری مرادآبادی
نعت خواں:
حافظ طاہر قادری
حافظ احسن قادری
سید انس کریمی
عبید رضا قادری
سید حسن علی قادری
یا غوثِ اعظم پیرانِ پیر !
میں ہوں قادری دِوانہ غوثِ پاک کا
میں ہوں قادری دِوانہ غوثِ پاک کا
پیروں کے پیر ہیں ! وَاللّٰہ !
روشن ضمیر ہیں ! وَاللّٰہ !
بغداد والے میراں بڑے دستگیر ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
فاطمہ زہرا کے وہ نُورِ نظر
حیدرِ کرّار کے لختِ جِگر
مِلتا ہے اِن کا نسب حَسنین سے
اور نانا جن کے ہیں خیر البشر
اللہ اللہ کِس قَدر ذیشان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
سُلطانِ ولایت ! غوثِ پاک !
ولیوں پہ حکومت ! غوثِ پاک !
شہبازِ خطابت ! غوثِ پاک !
فانوسِ ہدایت ! غوثِ پاک !
سرتاجِ شریعت ! غوثِ پاک !
مومن کی چاہت ! غوثِ پاک !
ہے رب کی نعمت ! غوثِ پاک !
اللہ کی رحمت ! غوثِ پاک !
غوثِ پاک ! غوثِ پاک !
غوثِ پاک ! غوثِ پاک !
جوڑا ہم کو غوث کے دربار سے
اور بچایا نجدیوں کے وار سے
غوث کی تعریف کیا کوئی کرے
جو رضا نے کی بیاں اشعار سے
اعلیٰ حضرت کے بڑے احسان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
شان اُن کی کیسے ہو پائے رقم
ولیوں کے سر پر بھی ہے اُن کا قدم
سِکّہ اُن کا چلتا ہے چاروں طرف
ہو عرب کی وادی یا پھر ہو عجم
چومیں جن کے قدموں کو سُلطان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
دو جہاں میں چاہتے ہو گر بھرم
تھام لو تم غوث کا دستِ کرم
اپنے سب دیوانوں کو پیرانِ پیر
ساتھ لے کے جا ئیں گے باغِ اِرَم
جو نہ مانیں آپ کو نادان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
ڈوبی کشتی کو نکالیں شان سے
چور بنتا ہے ولی فیضان سے
اے منافق ! رب کے وہ محبوب ہیں
دھوکہ کیسے کھائیں گے شیطان سے
اُن سے تھرّاتے سبھی شیطان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
مردہ زندہ جو کریں وہ غوث ہیں
خالی دامن جو بھرے وہ غوث ہیں
دیکھ کر عیسائی کلمہ دین کا
جن کے ہاتھوں پر پڑھیں وہ غوث ہیں
جن پہ، عاصم ! جان و دل قربان ہیں
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
پیروں کے بھی پیر ہیں، کیا شان ہے
غوث الوریٰ میری تو جان ہیں
سُلطانِ ولایت ! غوثِ پاک !
ولیوں پہ حکومت ! غوثِ پاک !
شہبازِ خطابت ! غوثِ پاک !
فانوسِ ہدایت ! غوثِ پاک !
سرتاجِ شریعت ! غوثِ پاک !
مومن کی چاہت ! غوثِ پاک !
ہے رب کی نعمت ! غوثِ پاک !
اللہ کی رحمت ! غوثِ پاک !
شاعر:
محمد عاصم القادری مرادآبادی
نعت خواں:
حافظ طاہر قادری
حافظ احسن قادری
سید انس کریمی
عبید رضا قادری
سید حسن علی قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں