کیوں چاند میں کھوئے ہو الجھے ہو ستاروں میں | Kyun Chand Mein Khoye Ho Uljhe Ho Sitaron Mein Lyrics in Urdu
کیوں چاند میں کھوئے ہو، اُلجھے ہو سِتاروں میں
آقا کو مِرے ڈُھونڈو قرآن کے پاروں میں
اُن کے ہی پسینے کی خوشبو ہے بہاروں میں
اُن کی ہی تجلّی ہے اِن چاند سِتاروں میں
سرکارِ دو عالم کی اُلفت میں جو مرتے ہیں
اللہ کے وہ بندے زندہ ہیں مزاروں میں
اے کاش ! کبُوتر ہی ہم بن کے رہے ہوتے
اس گنبدِ خضرا کے پُر نُور مِناروں میں
جبریلِ امیں بولے، سِدرہ کے مکیں بولے
تم سا نہ حسیں دیکھا لاکھوں میں ہزاروں میں
رِضواں ! تِری جنّت کو دیکھوں جو مِلے فُرصت
کھوئی ہیں ابھی نظریں طیبہ کے نظاروں میں
آ تجھ کو بتا دوں کہ جنّت کسے کہتے ہیں
آ بیٹھ ذرا مِل کر ہم درد کے ماروں میں
اللہ نے اُمّت کی بخشش کا کِیا وعدہ
محبوب کو جب دیکھا روتے ہوئے غاروں میں
طیبہ کے فقیروں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے
تاریخ بتاتی ہے یہ راز اِشاروں میں
نعت خواں:
تسنیم عارف
سید ریحان قادری
جاوید رضا
آقا کو مِرے ڈُھونڈو قرآن کے پاروں میں
اُن کے ہی پسینے کی خوشبو ہے بہاروں میں
اُن کی ہی تجلّی ہے اِن چاند سِتاروں میں
سرکارِ دو عالم کی اُلفت میں جو مرتے ہیں
اللہ کے وہ بندے زندہ ہیں مزاروں میں
اے کاش ! کبُوتر ہی ہم بن کے رہے ہوتے
اس گنبدِ خضرا کے پُر نُور مِناروں میں
جبریلِ امیں بولے، سِدرہ کے مکیں بولے
تم سا نہ حسیں دیکھا لاکھوں میں ہزاروں میں
رِضواں ! تِری جنّت کو دیکھوں جو مِلے فُرصت
کھوئی ہیں ابھی نظریں طیبہ کے نظاروں میں
آ تجھ کو بتا دوں کہ جنّت کسے کہتے ہیں
آ بیٹھ ذرا مِل کر ہم درد کے ماروں میں
اللہ نے اُمّت کی بخشش کا کِیا وعدہ
محبوب کو جب دیکھا روتے ہوئے غاروں میں
طیبہ کے فقیروں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے
تاریخ بتاتی ہے یہ راز اِشاروں میں
نعت خواں:
تسنیم عارف
سید ریحان قادری
جاوید رضا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں