میں خواجہ کا دیوانہ | Main Khwaja Ka Deewana Lyrics in Urdu
چراغِ چشت شہِ اولیا غریب نواز !
میرے حضور میرے پیشوا غریب نواز !
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اے گردشِ زمانہ ! میرے سامنے نہ آنا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
آلِ رسُولِ پاک ہیں، مولا علی کے پیارے
حَسنین کے ہیں دِلبر، دُکھیوں کے ہیں سہارے
جِس کو یقیں نہ آئے، دِل سے اُنہیں پُکارے
آتا ہے اُن کو سب کی بِگڑی ہوئی بنانا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اے گردشِ زمانہ ! میرے سامنے نہ آنا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
مشہور ہے جہاں میں اجمیر جِن کے دم سے
مِلتی ہے سِلسِلے کی نِسبت شہِ اُمم سے
تبلیغِ دین یوں کی اللہ کے کرم سے
خلقِ خدا نے پایا ایمان کا خزانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اے گردشِ زمانہ ! میرے سامنے نہ آنا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
دیکھا ہے جب سے میں نے تیرا دَیار، خواجہ !
ہر لمحہ زندگی کا ہے خوشگوار، خواجہ !
برکاتی، رضوی، نُوری اور اشرفی چمن کے
پُھولوں کا حُسن تُم ہو، تُم ہی کا میں دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اے گردشِ زمانہ ! میرے سامنے نہ آنا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اُس شمع کا اُجالا نزدیک و دُور پھیلا
اسلام کا، مُنَوّر ! ہر سمت نُور پھیلا
جس کا بھی خالی دامن پیشِ حضور پھیلا
دامن میں اُس نے پایا کونین کا خزانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اے گردشِ زمانہ ! میرے سامنے نہ آنا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
نعت خواں:
عمران شیخ عطاری
زہیب اشرفی
میرے حضور میرے پیشوا غریب نواز !
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اے گردشِ زمانہ ! میرے سامنے نہ آنا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
آلِ رسُولِ پاک ہیں، مولا علی کے پیارے
حَسنین کے ہیں دِلبر، دُکھیوں کے ہیں سہارے
جِس کو یقیں نہ آئے، دِل سے اُنہیں پُکارے
آتا ہے اُن کو سب کی بِگڑی ہوئی بنانا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اے گردشِ زمانہ ! میرے سامنے نہ آنا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
مشہور ہے جہاں میں اجمیر جِن کے دم سے
مِلتی ہے سِلسِلے کی نِسبت شہِ اُمم سے
تبلیغِ دین یوں کی اللہ کے کرم سے
خلقِ خدا نے پایا ایمان کا خزانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اے گردشِ زمانہ ! میرے سامنے نہ آنا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
دیکھا ہے جب سے میں نے تیرا دَیار، خواجہ !
ہر لمحہ زندگی کا ہے خوشگوار، خواجہ !
برکاتی، رضوی، نُوری اور اشرفی چمن کے
پُھولوں کا حُسن تُم ہو، تُم ہی کا میں دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اے گردشِ زمانہ ! میرے سامنے نہ آنا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اُس شمع کا اُجالا نزدیک و دُور پھیلا
اسلام کا، مُنَوّر ! ہر سمت نُور پھیلا
جس کا بھی خالی دامن پیشِ حضور پھیلا
دامن میں اُس نے پایا کونین کا خزانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
اے گردشِ زمانہ ! میرے سامنے نہ آنا
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
میں خواجہ کا دیوانہ، میں خواجہ کا دیوانہ
نعت خواں:
عمران شیخ عطاری
زہیب اشرفی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں