تِیرگی میں اُجالا ہمَارا نبی | سب سے اَولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی تضمین کے ساتھ | Teergi Mein Ujala Hamara Nabi Lyrics in Urdu
تِیرگی میں اُجالا ہمَارا نبی
روشنی کا حوالا ہمارا نبی
غیب داں ، کملی والا ہمارا نبی
سب سے اَولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
سب سے بالا و وَالا ہمارا نبی
بحرِ غم میں کنارا ہمارا نبی
چشمِ عالم کا تارا ہمارا نبی
آمنہ کا دُلارا ہمارا نبی
اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی
دونوں عالم کا دُولہا ہمارا نبی
جس کی تبلیغ سے حق نُمایاں ہوا
بتکدہ جس کی آمد سے ویراں ہوا
جس کے جلووں سے ابلیس لرزاں ہوا
بزمِ آخر کا شمعِ فروزاں ہوا
نورِ اوّل کا جلوہ ہمارا نبی
در پہ غَیروں کے زحمت نہ فرمائیے
بِھیک لینے مدینے چلے جائیے
کوئی دیتا ہے تو سامنے لائیے
کون دیتا ہے دینے کو مُنھ چاہیئے
دینے والا ہے سچّا ہمارا نبی
پیشِ داور جو ہے عاصیوں کا وکیل
جس کے ہاتھوں سے منظور ہو گی اپیل
جس کا مکھڑا ہے خود مغفرت کی دلیل
جس کی دو بوند ہیں کوثر و سلسبیل
ہے وہ رحمت کا دریا ہمارا نبی
جس کے عرفاں پہ موقوف عرفانِ ذات
جس کی رحمت کے سائے میں ہے کائنات
جس کے در سے نکلتی ہے راہِ نجات
جس کے تلووں کا دھوون ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی
اللہ اللہ وہ اُمّی و اُستادِ کُل
مچ گیا جس کی بعثت پہ مکّے میں غُل
رہبرِ اِنس و جاں ، مُنتہائے سُبُل
خلق سے اولیا ، اولیا سے رُسُل
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی
جس کے اَذکار کی ہیں سجی محفلیں
دم قدم سے ہیں جس کے یہ سب رونقیں
بزمِ کونین میں جس کی ہیں تابشیں
بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مَشعلیں
شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبی
فرش کو مُہرِ اعزاز جس کے قدم
جس کے ابرو میں اِک دلرُبایانہ خَم
وہ جمیلُ الشِّیَم وہ جلیلُ الحَشَم
حُسن کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم
وہ ملیحِ دل آرا ہمارا نبی
جیسے مہرِ سما ایک ہے، ویسے ہی
جیسے روزِ جزا ایک ہے، ویسے ہی
جیسے بابِ عطا ایک ہے، ویسے ہی
جیسے سب کا خدا ایک ہے، ویسے ہی
اِن کا، اُن کا، تمہارا، ہمارا نبی
کتنے روشن دیے دم زدن میں بُجھے
کتنے سروِ سہی زیرِ گردُوں جُھکے
کتنے دریا یہاں بہتے بہتے رُکے
کیا خبر کتنے تارے کِھلے چُھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبی
زندگی کتنے موتی پِروتی رہی
خود میں رنگِ تغیُّر سموتی رہی
بِیج کیا کیا تنوُّع کے بوتی رہی
قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہی
چاند بدلی کا نکلا ہمارا نبی
اب نہ دِل پر کوئی بات لیجے کہ ہے
جامِ کوثر کوئی دم میں پیجے کہ ہے
اے نصیر ! اب ذرا غم نہ کیجے کہ ہے
غمزدوں کو، رضا ! مُژدہ دیجے کہ ہے
بے کسوں کا سہارا ہمارا نبی
کلام:
امام احمد رضا خان
تضمین:
پیر نصیرالدّین نصیر
نعت خواں:
مولانا محمّد نويد سيالوي
احمدالفّتاح
روشنی کا حوالا ہمارا نبی
غیب داں ، کملی والا ہمارا نبی
سب سے اَولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
سب سے بالا و وَالا ہمارا نبی
بحرِ غم میں کنارا ہمارا نبی
چشمِ عالم کا تارا ہمارا نبی
آمنہ کا دُلارا ہمارا نبی
اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی
دونوں عالم کا دُولہا ہمارا نبی
جس کی تبلیغ سے حق نُمایاں ہوا
بتکدہ جس کی آمد سے ویراں ہوا
جس کے جلووں سے ابلیس لرزاں ہوا
بزمِ آخر کا شمعِ فروزاں ہوا
نورِ اوّل کا جلوہ ہمارا نبی
در پہ غَیروں کے زحمت نہ فرمائیے
بِھیک لینے مدینے چلے جائیے
کوئی دیتا ہے تو سامنے لائیے
کون دیتا ہے دینے کو مُنھ چاہیئے
دینے والا ہے سچّا ہمارا نبی
پیشِ داور جو ہے عاصیوں کا وکیل
جس کے ہاتھوں سے منظور ہو گی اپیل
جس کا مکھڑا ہے خود مغفرت کی دلیل
جس کی دو بوند ہیں کوثر و سلسبیل
ہے وہ رحمت کا دریا ہمارا نبی
جس کے عرفاں پہ موقوف عرفانِ ذات
جس کی رحمت کے سائے میں ہے کائنات
جس کے در سے نکلتی ہے راہِ نجات
جس کے تلووں کا دھوون ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی
اللہ اللہ وہ اُمّی و اُستادِ کُل
مچ گیا جس کی بعثت پہ مکّے میں غُل
رہبرِ اِنس و جاں ، مُنتہائے سُبُل
خلق سے اولیا ، اولیا سے رُسُل
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی
جس کے اَذکار کی ہیں سجی محفلیں
دم قدم سے ہیں جس کے یہ سب رونقیں
بزمِ کونین میں جس کی ہیں تابشیں
بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مَشعلیں
شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبی
فرش کو مُہرِ اعزاز جس کے قدم
جس کے ابرو میں اِک دلرُبایانہ خَم
وہ جمیلُ الشِّیَم وہ جلیلُ الحَشَم
حُسن کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم
وہ ملیحِ دل آرا ہمارا نبی
جیسے مہرِ سما ایک ہے، ویسے ہی
جیسے روزِ جزا ایک ہے، ویسے ہی
جیسے بابِ عطا ایک ہے، ویسے ہی
جیسے سب کا خدا ایک ہے، ویسے ہی
اِن کا، اُن کا، تمہارا، ہمارا نبی
کتنے روشن دیے دم زدن میں بُجھے
کتنے سروِ سہی زیرِ گردُوں جُھکے
کتنے دریا یہاں بہتے بہتے رُکے
کیا خبر کتنے تارے کِھلے چُھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبی
زندگی کتنے موتی پِروتی رہی
خود میں رنگِ تغیُّر سموتی رہی
بِیج کیا کیا تنوُّع کے بوتی رہی
قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہی
چاند بدلی کا نکلا ہمارا نبی
اب نہ دِل پر کوئی بات لیجے کہ ہے
جامِ کوثر کوئی دم میں پیجے کہ ہے
اے نصیر ! اب ذرا غم نہ کیجے کہ ہے
غمزدوں کو، رضا ! مُژدہ دیجے کہ ہے
بے کسوں کا سہارا ہمارا نبی
کلام:
امام احمد رضا خان
تضمین:
پیر نصیرالدّین نصیر
نعت خواں:
مولانا محمّد نويد سيالوي
احمدالفّتاح
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں