دیار میرے حبیب کا ہے نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر | Diyar Mere Habib Ka Hai Na Chal Yahan Sar Utha Utha Kar Lyrics in Urdu
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
درِ نبی پر جو حاضری دوں، سلام لاکھوں میں اُن پہ بھیجوں
بڑے ادب سے میں نعتِ اقدس سناؤں سر کو جھکا جھکا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
ثنائے سرور ادا ہو کیسے، ہر ایک لمحہ اِسی میں گزرے
بہ فضلِ ربّی جو شعراُترے، تو خوش ہوں اُن کو سنا سنا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
عزیز تر ہے نبی کی سیرت، ہے لب پہ میرے نبی کی مدحت
جو نعت میں نے لکھی ہے اب تک ثنا کی شمعیں جلا جلا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
یقیں ہے مجھ کو بہ فضل ربّی ضرور ہوگی وہ میری پوری
درِ نبی پر دعا جو مانگوں میں اپنا دکھڑا سنا سنا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
خدائے برتر کا فضل ہوگا بہ روز محشر یقیں ہے مجھ کو
وہ اپنی امّت کو آبِ کوثر کا جام دینگے بلا بلا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
رضائے رب بھی ملے گی، خوش دل ! رضائے سرور ہے تیری منزل
ہے شرط اتنی نبی کے حکموں پہ چلنا ہے سر جھکا جھکا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
شاعر:
فرحت حسین
نعت خواں:
حافظ حسان انزر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
درِ نبی پر جو حاضری دوں، سلام لاکھوں میں اُن پہ بھیجوں
بڑے ادب سے میں نعتِ اقدس سناؤں سر کو جھکا جھکا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
ثنائے سرور ادا ہو کیسے، ہر ایک لمحہ اِسی میں گزرے
بہ فضلِ ربّی جو شعراُترے، تو خوش ہوں اُن کو سنا سنا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
عزیز تر ہے نبی کی سیرت، ہے لب پہ میرے نبی کی مدحت
جو نعت میں نے لکھی ہے اب تک ثنا کی شمعیں جلا جلا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
یقیں ہے مجھ کو بہ فضل ربّی ضرور ہوگی وہ میری پوری
درِ نبی پر دعا جو مانگوں میں اپنا دکھڑا سنا سنا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
خدائے برتر کا فضل ہوگا بہ روز محشر یقیں ہے مجھ کو
وہ اپنی امّت کو آبِ کوثر کا جام دینگے بلا بلا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
رضائے رب بھی ملے گی، خوش دل ! رضائے سرور ہے تیری منزل
ہے شرط اتنی نبی کے حکموں پہ چلنا ہے سر جھکا جھکا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
دیار میرے حبیب کا ہے، نہ چل یہاں سر اٹھا اٹھا کر
یہی وہ در ہے جہاں ملائک ہیں آتے پلکیں بچھا بچھا کر
شاعر:
فرحت حسین
نعت خواں:
حافظ حسان انزر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں