دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں یہ کیف کیوں آج آ رہے ہیں | Dilon Ke Gulshan Mehak Rahe Hain Lyrics in Urdu
دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں، یہ کیف کیوں آج آ رہے ہیں
کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے، حضور تشریف لا رہے ہیں
نوازشوں پر نوازشیں ہیں، عنایتوں پر عنایتیں ہیں
نبی کی نعتیں سنا سنا کر ہم اپنی قسمت جگا رہے ہیں
کہیں پہ رونق ہے میکشوں کی، کہیں پہ محفل ہے دل جلوں کی
یہ کتنے خوش بخت ہیں جو اپنے نبی کی محفل سجا رہے ہیں
نہ پاس پی ہو تو سونا ساون، وہ جس پے راضی وحی سہاگن
جنہوں نے پکڑا نبی کا دامن، انہی کے گھر جگمگا رہے ہیں
کہاں کا منصب، کہاں کی دولت، قسم خدا کی ! یہ ہے حقیقت
جنہیں بلایا ہے مصطفٰی نے وہی مدینے کو جا رہے ہیں
حبیبِ داور، غریب پرور، رسولِ اکرم، کرم کے پیکر
کسی کو در پہ بلا رہے ہیں، کسی کے خوابوں میں آ رہے ہیں
میں اپنے خير الورىٰ کے صدقے، میں ان کی شانِ عطا کے صدقے
بھرا ہے عیبوں سے میرا دامن، حضور پھر بھی نبھا رہے ہیں
گدا کی اوقات ہے ہی کتنی، حقیقتاً ہے یہ بات اِتنی
خدا ہے دیتا نبی کا صدقہ، نبی کا صدقہ ہی کھا رہے ہیں
جہاں پہ میں اب کھڑا ہوا ہوں، یہ ذکرِ سرور کی برکتیں ہیں
میں اُن کا مشتاق ہوں ازل سے، جو سب کی بگڑی بنا رہے ہیں
بنے گا جانے کا پھر بہانہ، کہے گا آ کر کوئی دیوانہ
چلو، نیازی ! تمہیں مدینے، مدینے والے بلا رہے ہیں
شاعر:
مولاناعبدالستّار نیازی
نعت خواں:
سیّدفصیح الدین سہروردی
سرور حسین نقش بندی
محمّد انس قادری
غلام رضا مدھوپوری
کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے، حضور تشریف لا رہے ہیں
نوازشوں پر نوازشیں ہیں، عنایتوں پر عنایتیں ہیں
نبی کی نعتیں سنا سنا کر ہم اپنی قسمت جگا رہے ہیں
کہیں پہ رونق ہے میکشوں کی، کہیں پہ محفل ہے دل جلوں کی
یہ کتنے خوش بخت ہیں جو اپنے نبی کی محفل سجا رہے ہیں
نہ پاس پی ہو تو سونا ساون، وہ جس پے راضی وحی سہاگن
جنہوں نے پکڑا نبی کا دامن، انہی کے گھر جگمگا رہے ہیں
کہاں کا منصب، کہاں کی دولت، قسم خدا کی ! یہ ہے حقیقت
جنہیں بلایا ہے مصطفٰی نے وہی مدینے کو جا رہے ہیں
حبیبِ داور، غریب پرور، رسولِ اکرم، کرم کے پیکر
کسی کو در پہ بلا رہے ہیں، کسی کے خوابوں میں آ رہے ہیں
میں اپنے خير الورىٰ کے صدقے، میں ان کی شانِ عطا کے صدقے
بھرا ہے عیبوں سے میرا دامن، حضور پھر بھی نبھا رہے ہیں
گدا کی اوقات ہے ہی کتنی، حقیقتاً ہے یہ بات اِتنی
خدا ہے دیتا نبی کا صدقہ، نبی کا صدقہ ہی کھا رہے ہیں
جہاں پہ میں اب کھڑا ہوا ہوں، یہ ذکرِ سرور کی برکتیں ہیں
میں اُن کا مشتاق ہوں ازل سے، جو سب کی بگڑی بنا رہے ہیں
بنے گا جانے کا پھر بہانہ، کہے گا آ کر کوئی دیوانہ
چلو، نیازی ! تمہیں مدینے، مدینے والے بلا رہے ہیں
شاعر:
مولاناعبدالستّار نیازی
نعت خواں:
سیّدفصیح الدین سہروردی
سرور حسین نقش بندی
محمّد انس قادری
غلام رضا مدھوپوری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں