میں جا رہا ہوں درِ نبی پر درود لے کر سلام لے کر | Main Ja Raha Hun Dar-e-Nabi Par Durood Le Kar Salam Le Kar Lyrics in Urdu
میں جا رہا ہوں درِ نبی پر، درود لے کر، سلام لے کر
تلاشِ حق میں نکل پڑا ہوں، خدائے برتر کا نام لے کر
نگاہیں پر نم ہیں، دل حزیں ہے، نظارے پل پل مچل رہے ہیں
رواں دواں ہوں حرم کی جانب میں دردِ دل کا دوام لے کر
کوئی نہ پوچھے کہ میں کہاں ہوں، میں کون تھا اور اب میں کیا ہوں
میں بارگاہِ خدا میں نکلا ہوں دل بنانے کا کام لے کر
جھکی جھکی ہیں میری نگاہیں، طلب کی دل میں اٹھی ہیں آہیں
دیارِ حق میں پہنچ رہا ہوں، شکستہ دل کا نظام لے کر
دعائیں کرنا ہمارے حق میں، میں آپ کے حق میں ہوں دعا گو
سنانے نکلا ہوں دل کے دکھڑے غمِ خواص و عوام لے کر
غلافِ کعبہ پکڑ پکڑ کر، فغاں کرونگا میں چیخ چیخ کر
کہونگا، یا رب ! ہے بندہ حاضر امّیدِ رحمت کا دام لے کر
نہیں ہے نیکی کی کچھ بھی پونجی، تلاشِ جنّت میں آ پڑا ہوں
گناہ گاری کی صبح لے کر، گناہ گاری کی شام لے کر
مدینہ جا کر میں کیا کہونگا، بہانا روضہ پے کیا کرونگا
کمالِ دعوائےعِشق لے کر، دلیل بس ناتمام لے کر
حفیظ ! دیکھو سنبھل کے جانا، دیارِ طیبہ میں جا رہے ہو
نبی سے کہنا میں آ رہا ہوں، دکھی دلوں کا پیام لے کر
شاعر:
مفتی حفیظ اللہ حفیظ بستوی
نعت خواں:
شبیر احمدمظفر پوری
سندلی احمد
تلاشِ حق میں نکل پڑا ہوں، خدائے برتر کا نام لے کر
نگاہیں پر نم ہیں، دل حزیں ہے، نظارے پل پل مچل رہے ہیں
رواں دواں ہوں حرم کی جانب میں دردِ دل کا دوام لے کر
کوئی نہ پوچھے کہ میں کہاں ہوں، میں کون تھا اور اب میں کیا ہوں
میں بارگاہِ خدا میں نکلا ہوں دل بنانے کا کام لے کر
جھکی جھکی ہیں میری نگاہیں، طلب کی دل میں اٹھی ہیں آہیں
دیارِ حق میں پہنچ رہا ہوں، شکستہ دل کا نظام لے کر
دعائیں کرنا ہمارے حق میں، میں آپ کے حق میں ہوں دعا گو
سنانے نکلا ہوں دل کے دکھڑے غمِ خواص و عوام لے کر
غلافِ کعبہ پکڑ پکڑ کر، فغاں کرونگا میں چیخ چیخ کر
کہونگا، یا رب ! ہے بندہ حاضر امّیدِ رحمت کا دام لے کر
نہیں ہے نیکی کی کچھ بھی پونجی، تلاشِ جنّت میں آ پڑا ہوں
گناہ گاری کی صبح لے کر، گناہ گاری کی شام لے کر
مدینہ جا کر میں کیا کہونگا، بہانا روضہ پے کیا کرونگا
کمالِ دعوائےعِشق لے کر، دلیل بس ناتمام لے کر
حفیظ ! دیکھو سنبھل کے جانا، دیارِ طیبہ میں جا رہے ہو
نبی سے کہنا میں آ رہا ہوں، دکھی دلوں کا پیام لے کر
شاعر:
مفتی حفیظ اللہ حفیظ بستوی
نعت خواں:
شبیر احمدمظفر پوری
سندلی احمد
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں