زلفیں تیری وَاللَّیل ہیں رخسار کا کیا پوچھنا | Zulfein Teri Wallail Hain Rukhsar Ka Kya Poochhna Lyrics in Urdu
زلفیں تیری وَاللَّیل ہیں، رُخسار کا کیا پوچھنا
حسنین کے نانا ! تیرے دیدار کا کیا پوچھنا
چھو کر تجھے ایسا لگا، عصیاں بدن کے جھڑ گئے
اے خانۂ کعبہ ! تیری دیوار کا کیا پوچھنا
رُخ دن ہے یا اُن کی مہک، سرور کہوں، پھر کے گلی
اے علیٰ حضرت ! آپ کے اشعار کا کیا پوچھنا
تو قاسِمِ نعمت بھی ہے اور مالِکِ جنّت بھی ہے
صورت تیری بے مثل ہے، کردار کا کیا پوچھنا
ہر آدمی مسرور ہے، ہر اک گلی پر نور ہے
کاشِف ! نبی کے شہر میں انوار کا کیا پوچھنا
شاعر:
اختر کاشف
نعت خواں:
اختر کاشف
حسنین کے نانا ! تیرے دیدار کا کیا پوچھنا
چھو کر تجھے ایسا لگا، عصیاں بدن کے جھڑ گئے
اے خانۂ کعبہ ! تیری دیوار کا کیا پوچھنا
رُخ دن ہے یا اُن کی مہک، سرور کہوں، پھر کے گلی
اے علیٰ حضرت ! آپ کے اشعار کا کیا پوچھنا
تو قاسِمِ نعمت بھی ہے اور مالِکِ جنّت بھی ہے
صورت تیری بے مثل ہے، کردار کا کیا پوچھنا
ہر آدمی مسرور ہے، ہر اک گلی پر نور ہے
کاشِف ! نبی کے شہر میں انوار کا کیا پوچھنا
شاعر:
اختر کاشف
نعت خواں:
اختر کاشف
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں