اے راحتِ جاں جو تِرے قدموں سے لگا ہو | Aye Rahat-e-Jaan Jo Tere Qadmon Se Laga Ho Lyrics in Urdu
اے راحتِ جاں ! جو تِرے قدموں سے لگا ہو
کیوں خاک بسر صورتِ نقشِ کفِ پا ہو
ایسا نہ کوئی ہے، نہ کوئی ہو، نہ ہوا ہو
سایہ بھی تو اِک مثل ہے، پھر کیوں نہ جدا ہو
اللّٰہ کا محبوب بنے جو تمھیں چاہے
اُس کا تو بیاں ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو
دل سب سے اُٹھا کر جو پڑا ہو تِرے دَر پر
اُفتادِ دو عالم سے تعلُّق اُسے کیا ہو
اُس ہاتھ سے دل سوختہ جانوں کے ہرے کر
جس سے رُطبِ سوختہ کی نشونما ہو
ہر سانس سے نکلے گلِ فردوس کی خوشبو
گر عکس فگن دل میں وہ نقشِ کف پا ہو
اُس دَر کی طرف اس لئے میزاب کا منہ ہے
وہ قبلۂ کونین ہے، یہ قبلہ نما ہو
بے چین رکھے مجھ کو تِرا دَردِ محبّت
مٹ جائے وہ دِل پھر جسے اَرمانِ دَوا ہو
یہ میری سمجھ میں کبھی آ ہی نہیں سکتا
ایمان مجھے پھیرنے کو تو نے دیا ہو
اُس گھر سے عیاں نورِ الٰہی ہو ہمیشہ
تم جس میں گھڑی بھر کے لیے جلوہ نما ہو
مقبول ہیں اَبرو کے اِشارے سے دعائیں
کب تیر کماندارِ نبوّت کا خطا ہو
ہو سلسلہ اُلفت کا جسے زلفِ نبی سے
الجھے نہ کوئی کام، نہ پابندِ بلا ہو
شکر ایک کرم کا بھی ادا ہو نہیں سکتا
دل اُن پہ فدا جانِ حسن اُن پہ فدا ہو
شاعر:
مولانا حسن رضا خان بریلوی
نعت خواں:
میلاد رضا عطاری
عبد المصطفیٰ رضوی ادونی
کیوں خاک بسر صورتِ نقشِ کفِ پا ہو
ایسا نہ کوئی ہے، نہ کوئی ہو، نہ ہوا ہو
سایہ بھی تو اِک مثل ہے، پھر کیوں نہ جدا ہو
اللّٰہ کا محبوب بنے جو تمھیں چاہے
اُس کا تو بیاں ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو
دل سب سے اُٹھا کر جو پڑا ہو تِرے دَر پر
اُفتادِ دو عالم سے تعلُّق اُسے کیا ہو
اُس ہاتھ سے دل سوختہ جانوں کے ہرے کر
جس سے رُطبِ سوختہ کی نشونما ہو
ہر سانس سے نکلے گلِ فردوس کی خوشبو
گر عکس فگن دل میں وہ نقشِ کف پا ہو
اُس دَر کی طرف اس لئے میزاب کا منہ ہے
وہ قبلۂ کونین ہے، یہ قبلہ نما ہو
بے چین رکھے مجھ کو تِرا دَردِ محبّت
مٹ جائے وہ دِل پھر جسے اَرمانِ دَوا ہو
یہ میری سمجھ میں کبھی آ ہی نہیں سکتا
ایمان مجھے پھیرنے کو تو نے دیا ہو
اُس گھر سے عیاں نورِ الٰہی ہو ہمیشہ
تم جس میں گھڑی بھر کے لیے جلوہ نما ہو
مقبول ہیں اَبرو کے اِشارے سے دعائیں
کب تیر کماندارِ نبوّت کا خطا ہو
ہو سلسلہ اُلفت کا جسے زلفِ نبی سے
الجھے نہ کوئی کام، نہ پابندِ بلا ہو
شکر ایک کرم کا بھی ادا ہو نہیں سکتا
دل اُن پہ فدا جانِ حسن اُن پہ فدا ہو
شاعر:
مولانا حسن رضا خان بریلوی
نعت خواں:
میلاد رضا عطاری
عبد المصطفیٰ رضوی ادونی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں