حضور نعت کا مطلع سجا دیا جائے | حضور عرض ہے چہرہ دکھا دیا جائے | Huzoor Naat Ka Matla Saja Diya Jaye Lyrics in Urdu
حضور ! نعت کا مطلع سجا دیا جائے
حضور ! عرض ہے چہرہ دکھا دیا جائے
حضور ! آپ کی صحبت کو ہم ترستے ہیں
حضور ! وقت کو پیچھے ہٹا دیا جائے
حضور ! خوف بہت ہے ہمارے سینوں میں
حضور ! موت کا مطلب بتا دیا جائے
حضور ! آپ کے قدموں میں سر رکھا میں نے
حضور ! عرض ہے سجدہ سکھا دیا جائے
حضور ! حُسن پہ مغرور ہیں یہاں کے حسیں
حضور ! عرض ہے پردا ہٹا دیا جائے
حضور ! پیارے حَسن اور حُسین کا ہوں مرید
حضور ! مولیٰ علی سے مِلا دیا جائے
حضور ! مجھ کو محبّت ہے پیارے حمزہ سے
حضور ! آپ کا نوکر بنا دیا جائے
حضور ! سین کی آواز میں سرور بہت
حضور ! شین کا مخرج بُھلا دیا جائے
حضور ! حضرت ایوب کا چلے لنگر
حضور ! ہم کو بھی کھانا کھلا دیا جائے
حضور ! چرچے بہت صدقِ بو ذری کے ہیں
حضور ! ہم کو بھی صادق بنا دیا جائے
حضور ! حضرتِ سلمانِ فارسی کی طرح
حضور ! مجھ کو بھی جھاڑو تھما دیا جائے
حضور ! شہر بسائے ہیں حاکموں نے یہاں
حضور ! ان کو مدینہ دِکھا دیا جائے
حضور ! عِشق پہ لوگوں کو اعتِراض ہوا
حضور ! تھوڑا انہیں بھی جلا دیا جائے
نعت خواں:
محمد علی فیضی
حضور ! عرض ہے چہرہ دکھا دیا جائے
حضور ! آپ کی صحبت کو ہم ترستے ہیں
حضور ! وقت کو پیچھے ہٹا دیا جائے
حضور ! خوف بہت ہے ہمارے سینوں میں
حضور ! موت کا مطلب بتا دیا جائے
حضور ! آپ کے قدموں میں سر رکھا میں نے
حضور ! عرض ہے سجدہ سکھا دیا جائے
حضور ! حُسن پہ مغرور ہیں یہاں کے حسیں
حضور ! عرض ہے پردا ہٹا دیا جائے
حضور ! پیارے حَسن اور حُسین کا ہوں مرید
حضور ! مولیٰ علی سے مِلا دیا جائے
حضور ! مجھ کو محبّت ہے پیارے حمزہ سے
حضور ! آپ کا نوکر بنا دیا جائے
حضور ! سین کی آواز میں سرور بہت
حضور ! شین کا مخرج بُھلا دیا جائے
حضور ! حضرت ایوب کا چلے لنگر
حضور ! ہم کو بھی کھانا کھلا دیا جائے
حضور ! چرچے بہت صدقِ بو ذری کے ہیں
حضور ! ہم کو بھی صادق بنا دیا جائے
حضور ! حضرتِ سلمانِ فارسی کی طرح
حضور ! مجھ کو بھی جھاڑو تھما دیا جائے
حضور ! شہر بسائے ہیں حاکموں نے یہاں
حضور ! ان کو مدینہ دِکھا دیا جائے
حضور ! عِشق پہ لوگوں کو اعتِراض ہوا
حضور ! تھوڑا انہیں بھی جلا دیا جائے
نعت خواں:
محمد علی فیضی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں