محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا | Muhammad Mazhar-e-Kamil Hai Haq Ki Shaan-e-Izzat Ka Lyrics in Urdu
محمّد مظہرِ کامل ہے حق کی شانِ عزّت کا
نظر آتا ہے اِس کثرت میں کچھ انداز وحدت کا
یہی ہے اصلِ عالم مادّۂِ ایجادِ خلقت کا
یہاں وحدت میں برپا ہے عجب ہنگامہ کثرت کا
گدا بھی منتظر ہے خلد میں نیکوں کی دعوت کا
خدا دِن خیر سے لائے سخی کے گھر ضیافت کا
گُنہ مَغْفُور، دل روشن، خنک آنکھیں ، جگر ٹھنڈا
تَعَالَی اللہ! مَاہِ طیبہ عالم تیری طلعت کا
نہ رکّھی گل کے جوشِ حُسن نے گلشن میں جَا باقی
چٹکتا پھر کہاں غنچہ کوئی باغِ رسالت کا
بڑھا یہ سِلسلہ رحمت کا دَورِ زُلفِ والا میں
تسلسل کالے کوسوں رہ گیا عِصیاں کی ظلمت کا
صَفِ مَاتَم اُٹھے، خالی ہو زِنداں ، ٹوٹیں زَنجیریں
گنہگارو! چلو مولیٰ نے دَر کھولا ہے جنّت کا
سکھایا ہے یہ کس گستاخ نے آئینہ کو، یارب !
نَظَّارہ رُوئے جاناں کا بہانہ کر کے حیرت کا
اِدھر اُمّت کی حسرت پر اُدھر خالق کی رحمت پر
نِرالا طَور ہوگا گردشِ چشمِ شفاعَت کا
بڑھیں اِس دَرجہ موجیں کثرتِ اَفضالِ والا کی
کنارہ مل گیا اس نہر سے دریائے وَحدت کا
خَمِ زُلفِ نبی ساجد ہے محرابِ دو اَبرو میں
کہ یارب ! تو ہی والی ہے سِیہ کارانِ اُمّت کا
مدد ، اے جوشِشِ گِریہ ! بہا دے کوہ اور صحرا
نظَر آ جائے جلوہ بے حجاب اُس پاک تُربت کا
ہوئے کَمخوابئ ہِجراں میں ساتوں پردے کمخوابی
تَصَوُّر خوب باندھا آنکھوں نے اَستارِ تُربت کا
یقیں ہے وَقْتِ جلوہ لغزشیں پائے نگہ پائے
ملے جوشِ صَفائے جسم سے پابوس حضرت کا
یہاں چھڑکا نمَک وَاں مَرْہمِ کافور ہاتھ آیا
دِلِ زَخمی نمک پَروَردَہ ہے کس کی مَلاحَت کا
الہٰی ! منتظر ہوں وہ خِرامِ ناز فَرمائیں
بچھا رکّھا ہے فرش آنکھوں نے کمخوابِ بَصارَت کا
نہ ہو آقا کو سجدہ ، آدَم و یُوسُف کو سجدہ ہو
مگر سَدِّ ذَرائع داب ہے اپنی شریعت کا
زَبانِ خار کِس کِس دَرد سے اُن کو سناتی ہے
تڑپنا دَشتِ طیبہ میں جِگر اَفگار فُرقَت کا
سِرھانے اُن کے بِسْمِل کے یہ بیتابی کا ماتَم ہے
شہِ کوثر ! تَرَحّم تشنہ جاتا ہے زیارت کا
جنھیں مر قد میں تا حشر اُ مّتی کہہ کر پکارو گے
ہمیں بھی یاد کر لو اُن میں صدقہ اپنی رَحمت کا
وہ چمکیں بجلیاں، یارب ! تجلّیہائے جاناں سے
کہ چشمِ طور کا سُرمہ ہو دِل مشتاق رُویت کا
رضائے خستہ! جوشِ بَحرِ عصیاں سے نہ گھبرانا
کبھی تو ہاتھ آجائے گا دامن اُن کی رحمت کا
شاعر:
امام احمد رضا خان
نعت خواں:
اویس رضا قادری
نظر آتا ہے اِس کثرت میں کچھ انداز وحدت کا
یہی ہے اصلِ عالم مادّۂِ ایجادِ خلقت کا
یہاں وحدت میں برپا ہے عجب ہنگامہ کثرت کا
گدا بھی منتظر ہے خلد میں نیکوں کی دعوت کا
خدا دِن خیر سے لائے سخی کے گھر ضیافت کا
گُنہ مَغْفُور، دل روشن، خنک آنکھیں ، جگر ٹھنڈا
تَعَالَی اللہ! مَاہِ طیبہ عالم تیری طلعت کا
نہ رکّھی گل کے جوشِ حُسن نے گلشن میں جَا باقی
چٹکتا پھر کہاں غنچہ کوئی باغِ رسالت کا
بڑھا یہ سِلسلہ رحمت کا دَورِ زُلفِ والا میں
تسلسل کالے کوسوں رہ گیا عِصیاں کی ظلمت کا
صَفِ مَاتَم اُٹھے، خالی ہو زِنداں ، ٹوٹیں زَنجیریں
گنہگارو! چلو مولیٰ نے دَر کھولا ہے جنّت کا
سکھایا ہے یہ کس گستاخ نے آئینہ کو، یارب !
نَظَّارہ رُوئے جاناں کا بہانہ کر کے حیرت کا
اِدھر اُمّت کی حسرت پر اُدھر خالق کی رحمت پر
نِرالا طَور ہوگا گردشِ چشمِ شفاعَت کا
بڑھیں اِس دَرجہ موجیں کثرتِ اَفضالِ والا کی
کنارہ مل گیا اس نہر سے دریائے وَحدت کا
خَمِ زُلفِ نبی ساجد ہے محرابِ دو اَبرو میں
کہ یارب ! تو ہی والی ہے سِیہ کارانِ اُمّت کا
مدد ، اے جوشِشِ گِریہ ! بہا دے کوہ اور صحرا
نظَر آ جائے جلوہ بے حجاب اُس پاک تُربت کا
ہوئے کَمخوابئ ہِجراں میں ساتوں پردے کمخوابی
تَصَوُّر خوب باندھا آنکھوں نے اَستارِ تُربت کا
یقیں ہے وَقْتِ جلوہ لغزشیں پائے نگہ پائے
ملے جوشِ صَفائے جسم سے پابوس حضرت کا
یہاں چھڑکا نمَک وَاں مَرْہمِ کافور ہاتھ آیا
دِلِ زَخمی نمک پَروَردَہ ہے کس کی مَلاحَت کا
الہٰی ! منتظر ہوں وہ خِرامِ ناز فَرمائیں
بچھا رکّھا ہے فرش آنکھوں نے کمخوابِ بَصارَت کا
نہ ہو آقا کو سجدہ ، آدَم و یُوسُف کو سجدہ ہو
مگر سَدِّ ذَرائع داب ہے اپنی شریعت کا
زَبانِ خار کِس کِس دَرد سے اُن کو سناتی ہے
تڑپنا دَشتِ طیبہ میں جِگر اَفگار فُرقَت کا
سِرھانے اُن کے بِسْمِل کے یہ بیتابی کا ماتَم ہے
شہِ کوثر ! تَرَحّم تشنہ جاتا ہے زیارت کا
جنھیں مر قد میں تا حشر اُ مّتی کہہ کر پکارو گے
ہمیں بھی یاد کر لو اُن میں صدقہ اپنی رَحمت کا
وہ چمکیں بجلیاں، یارب ! تجلّیہائے جاناں سے
کہ چشمِ طور کا سُرمہ ہو دِل مشتاق رُویت کا
رضائے خستہ! جوشِ بَحرِ عصیاں سے نہ گھبرانا
کبھی تو ہاتھ آجائے گا دامن اُن کی رحمت کا
شاعر:
امام احمد رضا خان
نعت خواں:
اویس رضا قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں