تمنا ہے شہروں کا سردار دیکھوں | Tamanna Hai Shehron Ka Sardar Dekhun Lyrics in Urdu
مدینہ ! مدینہ ! مدینہ ! مدینہ !
مدینہ ! مدینہ ! مدینہ ! مدینہ !
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
تمنّا ہے شہروں کا سردار دیکھوں
مدینہ کی گلیاں و بازار دیکھوں
جہاں بھیج دی رب نے جنّت بنا کر
حبیبِ خدا کا وہ دربار دیکھوں
ترستی ہیں آنکھیں جنہیں دیکھنے کو
وہ گنبد، وہ جالی، وہ مینار دیکھوں
غموں میں گزاری ہے یہ زندگانی
خوشی کے وہاں دن میں دوچار دیکھوں
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
مدینہ کے سُکّان سے جا مِلوں میں
انہی کا عمل طور اطوار دیکھوں
تَصَوُّر میں اتنا میں کھو جاؤں، یا رب !
نبی کے زمانے کے انوار دیکھوں
مجھے واپسی کی اجازت ملے نا
اُسی در کا خود کو گرفتار دیکھوں
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
اترتا ہے رحمت کا ساون وہیں پر
ملائک کے اُس در پہ آثار دیکھوں
بڑی نیند غفلت کی سویا رہا میں
وہاں رات بھر خود کو بیدار دیکھوں
کہاں ہے مزہ اس جہاں میں کہیں بھی
وہاں جا کے دن کچھ مَزے دار دیکھوں
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
بھریگا نہ دل یہ اُسے دیکھ کر بھی
اُسے ہر نظر میں کئی بار دیکھوں
اُسے دیکھنے کی یہ چاہت ہے کتنی
کہ دل چاہتا ہے لگاتار دیکھوں
خدایا ! تو لے چل یہ خواہش ہے دل کی
سُرُور اور لَذّت کی بھرمار دیکھوں
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
شاعر:
ظہیر عثمانی
نعت خواں:
حافظ امان اللہ قاضی
مدینہ ! مدینہ ! مدینہ ! مدینہ !
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
تمنّا ہے شہروں کا سردار دیکھوں
مدینہ کی گلیاں و بازار دیکھوں
جہاں بھیج دی رب نے جنّت بنا کر
حبیبِ خدا کا وہ دربار دیکھوں
ترستی ہیں آنکھیں جنہیں دیکھنے کو
وہ گنبد، وہ جالی، وہ مینار دیکھوں
غموں میں گزاری ہے یہ زندگانی
خوشی کے وہاں دن میں دوچار دیکھوں
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
مدینہ کے سُکّان سے جا مِلوں میں
انہی کا عمل طور اطوار دیکھوں
تَصَوُّر میں اتنا میں کھو جاؤں، یا رب !
نبی کے زمانے کے انوار دیکھوں
مجھے واپسی کی اجازت ملے نا
اُسی در کا خود کو گرفتار دیکھوں
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
اترتا ہے رحمت کا ساون وہیں پر
ملائک کے اُس در پہ آثار دیکھوں
بڑی نیند غفلت کی سویا رہا میں
وہاں رات بھر خود کو بیدار دیکھوں
کہاں ہے مزہ اس جہاں میں کہیں بھی
وہاں جا کے دن کچھ مَزے دار دیکھوں
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
بھریگا نہ دل یہ اُسے دیکھ کر بھی
اُسے ہر نظر میں کئی بار دیکھوں
اُسے دیکھنے کی یہ چاہت ہے کتنی
کہ دل چاہتا ہے لگاتار دیکھوں
خدایا ! تو لے چل یہ خواہش ہے دل کی
سُرُور اور لَذّت کی بھرمار دیکھوں
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
شاعر:
ظہیر عثمانی
نعت خواں:
حافظ امان اللہ قاضی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں