یا نبی سب کرم ہے تمہارا یہ جو وارے نیارے ہوئے ہیں | Ya Nabi Sab Karam Hai Tumhara Ye Jo Ware Niyare Hue Hain Lyrics in Urdu
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
اب کمی کا تَصَوُّر بھی کیسا، جب سے منگتے تمہارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
کوئی منہ نہ لگاتا تھا ہم کو، پاس تک نہ بٹھاتا تھا ہم کو
جب سے تھاما ہے دامن تمہارا، دنیا والے ہمارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
اُن کے دربار سے جب بھی میں نے، پنجتن کے وسیلے سے مانگا
مجھ کو خیرات فوراً مِلی ہے، خوب میرے گُزارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
دُور ہونے کو ہے اب یہ دُوری، اُن کی چوکھٹ پہ ہوگی حضوری
خواب میں مجھ کو آقا کے در سے حاضری کے اِشارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
دیکھ کر اُن کے روضے کے جلوے، مجھ کو محسوس یہ ہو رہا تھا
جیسے منظر یہ سارے کے سارے آسماں سے اُتارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
حشر کے روز جب میرے آقا اُمّتی کی شفاعت کریں گے
رب کہے گا، اُنہیں میں نے بخشا جو دِوانے تمہارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
خواجہ اجمیر، غوثِ جلی ہوں، داتا لا ثانی، مہرِ علی ہوں
جن کے لجپال رب کے ولی ہوں، کب کہِیں بے سہارے ہوئے ہیں !
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
چاہتے ہو اگر نیک نامی، آلِ زہرا کی کر لو غُلامی
ان کے صدقے میں، زاہد نیازی ! پُر سُکُوں غم کے مارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
شاعر:
زاہد نیازی
نعت خواں:
پروفیسر عبد الرؤف روفی
قاری شاہد محمود قادری
حافظ طاہر قادری
اسد رضا عطاری
سید حسان اللہ حسینی
اب کمی کا تَصَوُّر بھی کیسا، جب سے منگتے تمہارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
کوئی منہ نہ لگاتا تھا ہم کو، پاس تک نہ بٹھاتا تھا ہم کو
جب سے تھاما ہے دامن تمہارا، دنیا والے ہمارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
اُن کے دربار سے جب بھی میں نے، پنجتن کے وسیلے سے مانگا
مجھ کو خیرات فوراً مِلی ہے، خوب میرے گُزارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
دُور ہونے کو ہے اب یہ دُوری، اُن کی چوکھٹ پہ ہوگی حضوری
خواب میں مجھ کو آقا کے در سے حاضری کے اِشارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
دیکھ کر اُن کے روضے کے جلوے، مجھ کو محسوس یہ ہو رہا تھا
جیسے منظر یہ سارے کے سارے آسماں سے اُتارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
حشر کے روز جب میرے آقا اُمّتی کی شفاعت کریں گے
رب کہے گا، اُنہیں میں نے بخشا جو دِوانے تمہارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
خواجہ اجمیر، غوثِ جلی ہوں، داتا لا ثانی، مہرِ علی ہوں
جن کے لجپال رب کے ولی ہوں، کب کہِیں بے سہارے ہوئے ہیں !
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
چاہتے ہو اگر نیک نامی، آلِ زہرا کی کر لو غُلامی
ان کے صدقے میں، زاہد نیازی ! پُر سُکُوں غم کے مارے ہوئے ہیں
یا نبی ! سب کرم ہے تمہارا، یہ جو وارے نِیارے ہوئے ہیں
شاعر:
زاہد نیازی
نعت خواں:
پروفیسر عبد الرؤف روفی
قاری شاہد محمود قادری
حافظ طاہر قادری
اسد رضا عطاری
سید حسان اللہ حسینی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں