افسوس سر سے باپ کا سایہ چلا گیا | Afsos Sar Se Baap Ka Saya Chala Gaya Lyrics in Urdu
افسوس سر سے باپ کا سایہ چلا گیا
بے فکر زندگی کا سہارا چلا گیا
برکت تھی جس کے دم سے ہمارے مکان میں
یعنی وہ برکتوں کا خزینہ چلا گیا
وہ جس کے دم سے میرے چمن میں بہار تھی
خُلدِ بریں کا کرنے نظارہ چلا گیا
روشن تھیں جس کو دیکھ کر آنکھوں کی پُتلیاں
افسوس وہ کرم کا سِتارہ چلا گیا
خوشیاں جو بانٹتا تھا وہ دے کر غمِ فراق
ایسا گیا کہ سب کو رُلاتا چلا گیا
کُچھ بھی نہ کہہ سکا وہ بیٹوں سے اپنے آہ
آئی قضا تو چپکے سے تنہا چلا گیا
افسوس کس کے باپ سے جا کر کہیں یہ بات
داغِ یتیمی دے کے وہ ہنستا چلا گیا
اک پل مجھے قرار نہیں ہے تیرے بغیر
روتا سسکتا چھوڑ کے کیسا چلا گیا
سب سو رہے تھے رات کی تنہائی میں، شکیل !
گُلشن اُجاڑ کر کوئی سایہ چلا گیا
نشید خواں:
نسیم اعظمی
نسیم رضا برکاتی
بے فکر زندگی کا سہارا چلا گیا
برکت تھی جس کے دم سے ہمارے مکان میں
یعنی وہ برکتوں کا خزینہ چلا گیا
وہ جس کے دم سے میرے چمن میں بہار تھی
خُلدِ بریں کا کرنے نظارہ چلا گیا
روشن تھیں جس کو دیکھ کر آنکھوں کی پُتلیاں
افسوس وہ کرم کا سِتارہ چلا گیا
خوشیاں جو بانٹتا تھا وہ دے کر غمِ فراق
ایسا گیا کہ سب کو رُلاتا چلا گیا
کُچھ بھی نہ کہہ سکا وہ بیٹوں سے اپنے آہ
آئی قضا تو چپکے سے تنہا چلا گیا
افسوس کس کے باپ سے جا کر کہیں یہ بات
داغِ یتیمی دے کے وہ ہنستا چلا گیا
اک پل مجھے قرار نہیں ہے تیرے بغیر
روتا سسکتا چھوڑ کے کیسا چلا گیا
سب سو رہے تھے رات کی تنہائی میں، شکیل !
گُلشن اُجاڑ کر کوئی سایہ چلا گیا
نشید خواں:
نسیم اعظمی
نسیم رضا برکاتی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں