مدینہ پہنچا ہے جب دِوانہ کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے | Madina Pahuncha Hai Jab Diwana Kabhi Idhar Se Kabhi Udhar Se Lyrics in Urdu
مدینہ پہنچا ہے جب دِوانہ کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
نبی کی چوکھٹ کو اُس نے چوما کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
بہ روزِ محشر پریشاں ہو کر اُنہیں پُکارے گی جِس دم اُمّت
سبھی کو دیں گے نبی سہارا کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
تماشہ اِتنا تو کر گُزرنا، نبی کا دِیوانہ ہو کے مرنا
کہ لوگ دیکھیں تیرا جنازہ کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
کبھی تو غوث الوریٰ کے در سے، کبھی تو خواجہ پِیا کے گھر سے
نِکل ہی جاتا ہے کام اپنا کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
اِدھر بریلی اُدھر کِچھوچھا، وہاں پہ کلیر یہاں پہ دیوا
مِلا ہے ولیوں کا ہم کو صدقہ کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
قصیدہ بُو بکر کا پڑھا تھا، عمر کی تعریف کر رہا تھا
علی نے مجھ کو بہت نوازا کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
بچانے دینِ نبی کی عظمت جو رن میں نِکلا علی کا بیٹا
یزیدی کُتّوں کو جم کے مارا کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
بچانے دینِ نبی کی عظمت جو رن میں نِکلا رضا کا اختر
وہابِیوں کو پٹک کے مارا کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
میری زباں پر جو نامِ نامی امام احمد رضا کا آیا
لگا ہے محفل میں خُوب نعرہ کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
خدا نے حُسن و جمال واللہ رضا کے اختر کو ایسا بخشا
دِوانیں تکتے ہیں اُن کا چہرہ کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
شاعر:
سیف رضا کانپوری
نعت خواں:
سیف رضا کانپوری
نبی کی چوکھٹ کو اُس نے چوما کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
بہ روزِ محشر پریشاں ہو کر اُنہیں پُکارے گی جِس دم اُمّت
سبھی کو دیں گے نبی سہارا کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
تماشہ اِتنا تو کر گُزرنا، نبی کا دِیوانہ ہو کے مرنا
کہ لوگ دیکھیں تیرا جنازہ کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
کبھی تو غوث الوریٰ کے در سے، کبھی تو خواجہ پِیا کے گھر سے
نِکل ہی جاتا ہے کام اپنا کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
اِدھر بریلی اُدھر کِچھوچھا، وہاں پہ کلیر یہاں پہ دیوا
مِلا ہے ولیوں کا ہم کو صدقہ کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
قصیدہ بُو بکر کا پڑھا تھا، عمر کی تعریف کر رہا تھا
علی نے مجھ کو بہت نوازا کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
بچانے دینِ نبی کی عظمت جو رن میں نِکلا علی کا بیٹا
یزیدی کُتّوں کو جم کے مارا کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
بچانے دینِ نبی کی عظمت جو رن میں نِکلا رضا کا اختر
وہابِیوں کو پٹک کے مارا کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
میری زباں پر جو نامِ نامی امام احمد رضا کا آیا
لگا ہے محفل میں خُوب نعرہ کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
خدا نے حُسن و جمال واللہ رضا کے اختر کو ایسا بخشا
دِوانیں تکتے ہیں اُن کا چہرہ کبھی اِدھر سے کبھی اُدھر سے
شاعر:
سیف رضا کانپوری
نعت خواں:
سیف رضا کانپوری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں