روز بے چین کرتا ہی ہے دل کسی نہ کسی کے لیے | سامنے سیرت مصطفیٰ درس ہے رہبری کے لیے تضمین کے ساتھ | Roz Bechain Karta Hi Hai Dil Kisi Na Kisi Ke Liye Lyrics in Urdu
روز بے چین کرتا ہی ہے دل کسی نہ کسی کے لیے
جام عشقِ نبی پی جئے قلب کی تازگی کے لیے
عمر ہرگز نہیں، دوستو ! نفس کی پیروی کے لیے
سامنے سیرتِ مصطفیٰ درس ہے رہبری کے لیے
پھر ہمیں اور کیا چاہیئے، مومنو ! زندگی کے لیے
جب تلک جسم میں جان ہے، چل رہا پھر رہا ہے بشر
سُوکھنا ہے مگر ایک دن شادماں زندگی کا شجر
رو رہا ہوگا اعمال پر، کچھ نہ آئے گا تجھ کو نظر
کر یقیں تو میری بات پر، ایسا ہوگا اندھیرا وہ گھر
آ ہی جا ئیں گے خیر البشر، قبر میں روشنی کے لیے
پہنچے جن کے قدم فرش سے عرش اور عرش سے لا مکاں
ہے اُنہیں کے تَصَدُّق رواں اپنے جیون کا یہ کارواں
آج دُنیا ہے آباد ہے اپنے سپنوں کا یہ آشیاں
حشر میں ہم کہاں تم کہاں، جب نہ ہوگا کوئی مہرباں
بن کے رحمت حضور آئیں گے، اپنے ہر امّتی کے لیے
کام ایسے کرو سب کہیں، آفریں آفریں آفریں
چکھنا ہے موت کا تو مزہ لازمی لازمی لازمی
بات اک اور کر لیجئے، خوب اچّھی طرح دِل نشیں
ہاتھ آنے کو کچھ بھی نہیں، بس مِلے گی یہ دو گز زمیں
جانے پھر کیوں پریشان ہے آدمی آدمی کے لیے
نعت خواں:
گلفام رضا حسانی
جام عشقِ نبی پی جئے قلب کی تازگی کے لیے
عمر ہرگز نہیں، دوستو ! نفس کی پیروی کے لیے
سامنے سیرتِ مصطفیٰ درس ہے رہبری کے لیے
پھر ہمیں اور کیا چاہیئے، مومنو ! زندگی کے لیے
جب تلک جسم میں جان ہے، چل رہا پھر رہا ہے بشر
سُوکھنا ہے مگر ایک دن شادماں زندگی کا شجر
رو رہا ہوگا اعمال پر، کچھ نہ آئے گا تجھ کو نظر
کر یقیں تو میری بات پر، ایسا ہوگا اندھیرا وہ گھر
آ ہی جا ئیں گے خیر البشر، قبر میں روشنی کے لیے
پہنچے جن کے قدم فرش سے عرش اور عرش سے لا مکاں
ہے اُنہیں کے تَصَدُّق رواں اپنے جیون کا یہ کارواں
آج دُنیا ہے آباد ہے اپنے سپنوں کا یہ آشیاں
حشر میں ہم کہاں تم کہاں، جب نہ ہوگا کوئی مہرباں
بن کے رحمت حضور آئیں گے، اپنے ہر امّتی کے لیے
کام ایسے کرو سب کہیں، آفریں آفریں آفریں
چکھنا ہے موت کا تو مزہ لازمی لازمی لازمی
بات اک اور کر لیجئے، خوب اچّھی طرح دِل نشیں
ہاتھ آنے کو کچھ بھی نہیں، بس مِلے گی یہ دو گز زمیں
جانے پھر کیوں پریشان ہے آدمی آدمی کے لیے
نعت خواں:
گلفام رضا حسانی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں