کرسی پر کوئی بھی بیٹھے راجہ تو میرا خواجہ ہے | Kursi Par Koi Bhi Baithe Raja To Mera Khwaja Hai Lyrics in Urdu
یا خواجہ ! یا خواجہ ! یا خواجہ ! یا خواجہ !
خواجہ ! یا خواجہ ! خواجہ ! یا خواجہ !
میں گدائے خواجۂ چشت ہوں، مجھے اِس گدائی پہ ناز ہے
میرا ناز خواجہ پہ کیوں نہ ہو، میرا خواجہ بندہ نواز ہے
اُس کے کرم کے سب ہیں بِھکاری، کیا راجہ مہاراجہ ہے
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
حیدر کا لاڈلا ہے، وہ زہرا کا لال ہے
بے شک میرا مُعین محمّد کی آل ہے
دیوانوں کو کِس بات کا آخر ملال ہے
خواجہ کو اپنی پرجا کا پُورا خیال ہے
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
ہر آنکھ چاہتی ہے زِیارت مُعین کی
ہر دِل میں بس گئی ہے محبّت مُعین کی
اس سر زمینِ ہند کے شاہوں نے کہہ دِیا
محشر تلک رہے گی حکومت مُعین کی
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
ہم غریبوں کی صداؤں نے بُلایا ہے تجھے
ہند کا شاہ محمّد نے بنایا ہے تجھے
کیسے آئے گا کوئی حرف حکومت پہ تیری
پنجتن پاک نے کُرسی پہ بِٹھایا ہے تجھے
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
پیارا ہے حسنین کا، بے شک نبی کی آل ہے
سنجر والا پیر میرا سیّدہ کا لال ہے
مست ہے، مستان ہے، ہر حال میں خوش حال ہے
چشتیہ دامن کو جو پکڑا وہ مالا مال ہے
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
تو در بدر کی ٹھوکریں اِک بار کھا کے دیکھ
مِلتا ہے کیا کِسی سے، ذرا آزما کے دیکھ
تو جِن سے مِل رہا ہے یہ سارے غُلام ہیں
راجہ کو دیکھنا ہے تو اجمیر جا کے دیکھ
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
درِ خواجہ پہ سوالی کو کھڑا رہنے دو
سر ندامت سے جُھکا ہے تو جُھکا رہنے دو
مجھ کو مِل جائے گا صدقہ، میں چلا جاؤں گا
کاسۂ دِل مِرا قدموں میں پڑا رہنے دو
خود ہی فرمائیں گے مجرم پہ وہ رحمت کی نظر
مجھ کو خواجہ کی عدالت میں پڑا رہنے دو
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
نعت خواں:
حافظ طاہر قادری
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ پیا ! میرے خواجہ پیا ! میرے خواجہ پیا !
اُس کے کرم کے سب ہیں بِھکاری، کیا راجہ مہاراجہ ہے
کرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
اور نہیں کچھ کام کے
خواجہ ! دیوانے تیرے نام کے
حیدر کا لاڈلا ہے، وہ زہرا کا لال ہے
بے شک میرا مُعین محمّد کی آل ہے
دیوانوں کو کِس بات کا آخر ملال ہے
خواجہ کو اپنی پرجا کا پُورا خیال ہے
غریب نواز کی کیا بات ہے !
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ پِیا ! میرے خواجہ پِیا ! میرے خواجہ پِیا !
ہر آنکھ چاہتی ہے زِیارت مُعین کی
ہر دِل میں بس گئی ہے محبّت مُعین کی
اِس سر زمینِ ہند کے شاہوں نے کہہ دِیا
محشر تلک رہے گی حکومت مُعین کی
غریب نواز کی کیا بات ہے !
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
اور نہیں کچھ کام کے
خواجہ ! دیوانے تیرے نام کے
خواجہ ! تمہارا فیض زمانے میں عام ہے
ہر کوئی، خواجہ ! دِل سے تمہارا غلام ہے
مشکل کشائی کیجیے ہر اِک غریب کی
گِرتوں کو تھامنا تو تمہارا ہی کام ہے
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ پِیا ! میرے خواجہ پِیا ! میرے خواجہ پِیا !
غریب نواز کی کیا بات ہے !
نعت خواں:
مبشر قادری
مزمل قادری
خواجہ ! یا خواجہ ! خواجہ ! یا خواجہ !
میں گدائے خواجۂ چشت ہوں، مجھے اِس گدائی پہ ناز ہے
میرا ناز خواجہ پہ کیوں نہ ہو، میرا خواجہ بندہ نواز ہے
اُس کے کرم کے سب ہیں بِھکاری، کیا راجہ مہاراجہ ہے
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
حیدر کا لاڈلا ہے، وہ زہرا کا لال ہے
بے شک میرا مُعین محمّد کی آل ہے
دیوانوں کو کِس بات کا آخر ملال ہے
خواجہ کو اپنی پرجا کا پُورا خیال ہے
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
ہر آنکھ چاہتی ہے زِیارت مُعین کی
ہر دِل میں بس گئی ہے محبّت مُعین کی
اس سر زمینِ ہند کے شاہوں نے کہہ دِیا
محشر تلک رہے گی حکومت مُعین کی
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
ہم غریبوں کی صداؤں نے بُلایا ہے تجھے
ہند کا شاہ محمّد نے بنایا ہے تجھے
کیسے آئے گا کوئی حرف حکومت پہ تیری
پنجتن پاک نے کُرسی پہ بِٹھایا ہے تجھے
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
پیارا ہے حسنین کا، بے شک نبی کی آل ہے
سنجر والا پیر میرا سیّدہ کا لال ہے
مست ہے، مستان ہے، ہر حال میں خوش حال ہے
چشتیہ دامن کو جو پکڑا وہ مالا مال ہے
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
تو در بدر کی ٹھوکریں اِک بار کھا کے دیکھ
مِلتا ہے کیا کِسی سے، ذرا آزما کے دیکھ
تو جِن سے مِل رہا ہے یہ سارے غُلام ہیں
راجہ کو دیکھنا ہے تو اجمیر جا کے دیکھ
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
درِ خواجہ پہ سوالی کو کھڑا رہنے دو
سر ندامت سے جُھکا ہے تو جُھکا رہنے دو
مجھ کو مِل جائے گا صدقہ، میں چلا جاؤں گا
کاسۂ دِل مِرا قدموں میں پڑا رہنے دو
خود ہی فرمائیں گے مجرم پہ وہ رحمت کی نظر
مجھ کو خواجہ کی عدالت میں پڑا رہنے دو
مُعین الدّین...
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
سارے ہند کا ہے راجہ میرا خواجہ مہاراجہ
نعت خواں:
حافظ طاہر قادری
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ پیا ! میرے خواجہ پیا ! میرے خواجہ پیا !
اُس کے کرم کے سب ہیں بِھکاری، کیا راجہ مہاراجہ ہے
کرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
اور نہیں کچھ کام کے
خواجہ ! دیوانے تیرے نام کے
حیدر کا لاڈلا ہے، وہ زہرا کا لال ہے
بے شک میرا مُعین محمّد کی آل ہے
دیوانوں کو کِس بات کا آخر ملال ہے
خواجہ کو اپنی پرجا کا پُورا خیال ہے
غریب نواز کی کیا بات ہے !
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ پِیا ! میرے خواجہ پِیا ! میرے خواجہ پِیا !
ہر آنکھ چاہتی ہے زِیارت مُعین کی
ہر دِل میں بس گئی ہے محبّت مُعین کی
اِس سر زمینِ ہند کے شاہوں نے کہہ دِیا
محشر تلک رہے گی حکومت مُعین کی
غریب نواز کی کیا بات ہے !
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
اور نہیں کچھ کام کے
خواجہ ! دیوانے تیرے نام کے
خواجہ ! تمہارا فیض زمانے میں عام ہے
ہر کوئی، خواجہ ! دِل سے تمہارا غلام ہے
مشکل کشائی کیجیے ہر اِک غریب کی
گِرتوں کو تھامنا تو تمہارا ہی کام ہے
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
کُرسی پر کوئی بھی بیٹھے، راجہ تو میرا خواجہ ہے
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ خواجہ ! میرے خواجہ !
خواجہ پِیا ! میرے خواجہ پِیا ! میرے خواجہ پِیا !
غریب نواز کی کیا بات ہے !
نعت خواں:
مبشر قادری
مزمل قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں