پنجتن کی ذرا چھیڑئیے گفتگو | Panjtan Ki Zara Chhediye Guftugu Lyrics in Urdu
پنجتن کی ذرا چھیڑئیے گفتگو
نوری چادر کا قِصّہ سنا دیجیے
سر سے پا تک جو سب نور ہی نور ہیں
اُن کے پیکر کا قِصّہ سنا دیجیے
جس میں محو عبادت رہیں فاطمہ
بے اجازت نہ جبریل آئے جہاں
جس میں پیدا ہوئے ہیں حسین و حسن
ہم کو اُس گھر کا قِصّہ سنا دیجیے
جن کی ہمّت پہ دنیا بھی حیران ہے
جن کا شاہد وہ کربل کا میدان ہے
دے گئے ہیں جو اسلام کو زندگی
اُن بہتّر کا قِصّہ سنا دیجیے
اللہ اللہ ! بچّہ وہ چھ ماہ کا
کیا ستم ہے، نہ اُس کو بھی بخشا گیا
جس کی آنکھوں میں آنسو نہ آئے کبھی
اُس کو اصغر کا قِصّہ سنا دیجیے
کیسی بجلی نکلتی تھی تلوار سے
کیسے اڑتے تھے سر اُن کے اک وار سے
کیسے تھرّا رہا تھا وہ کرب و بلا
ضربِ اکبر کا قِصّہ سنا دیجیے
خون عون و محمّد کا کیسے بہا
کیسے قاسم کو مقتل سے لایہ گیا
کیسے بیٹوں کی لاشیں اٹھاتے رہے
ابن حیدر کا قِصّہ سنا دیجیے
ساری دنیا میں جن کا بڑا شور ہے
جن کو طاقت کا، اظہر ! بڑا زور ہے
بدر کا اُن کو نقشہ دکھا دیجیے
جنگِ خیبر کا قِصّہ سنا دیجیے
شاعر:
مولانا اظہر فاروقی بریلوی
نعت خواں:
محمد علی فیضی
نوری چادر کا قِصّہ سنا دیجیے
سر سے پا تک جو سب نور ہی نور ہیں
اُن کے پیکر کا قِصّہ سنا دیجیے
جس میں محو عبادت رہیں فاطمہ
بے اجازت نہ جبریل آئے جہاں
جس میں پیدا ہوئے ہیں حسین و حسن
ہم کو اُس گھر کا قِصّہ سنا دیجیے
جن کی ہمّت پہ دنیا بھی حیران ہے
جن کا شاہد وہ کربل کا میدان ہے
دے گئے ہیں جو اسلام کو زندگی
اُن بہتّر کا قِصّہ سنا دیجیے
اللہ اللہ ! بچّہ وہ چھ ماہ کا
کیا ستم ہے، نہ اُس کو بھی بخشا گیا
جس کی آنکھوں میں آنسو نہ آئے کبھی
اُس کو اصغر کا قِصّہ سنا دیجیے
کیسی بجلی نکلتی تھی تلوار سے
کیسے اڑتے تھے سر اُن کے اک وار سے
کیسے تھرّا رہا تھا وہ کرب و بلا
ضربِ اکبر کا قِصّہ سنا دیجیے
خون عون و محمّد کا کیسے بہا
کیسے قاسم کو مقتل سے لایہ گیا
کیسے بیٹوں کی لاشیں اٹھاتے رہے
ابن حیدر کا قِصّہ سنا دیجیے
ساری دنیا میں جن کا بڑا شور ہے
جن کو طاقت کا، اظہر ! بڑا زور ہے
بدر کا اُن کو نقشہ دکھا دیجیے
جنگِ خیبر کا قِصّہ سنا دیجیے
شاعر:
مولانا اظہر فاروقی بریلوی
نعت خواں:
محمد علی فیضی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں