یہ کس شہنشہ والا کی آمد آمد ہے | بولو مرحبا | Ye Kis Shahenshah-e-Wala Ki Aamad Aamad Hai Lyrics in Urdu
یہ کس شہنشہِ والا کی آمد آمد ہے
یہ کون سے شہِ بالا کی آمد آمد ہے
یہ آج کاہے کی شادی ہے، عرش کیوں جُھوما
لبِ زمیں کو لبِ آسماں نے کیوں چُوما
رُسُل اُنہیں کا تو مژدہ سُنانے آئے ہیں
اُنہیں کے آنے کی خوشیاں منانے آئے ہیں
فرشتے آج جو دُھومیں مچانے آئے ہیں
اُنہیں کے آنے کی شادی رچانے آئے ہیں
چمک سے اپنی جہاں جگمگانے آئے ہیں
مہک سے اپنی یہ کُوچے بسانے آئے ہیں
یہ سیدھا راستہ حق کا بتانے آئے ہیں
یہ حق کے بندوں کو حق سے مِلانے آئے ہیں
جو گِر رہے تھے اُنہیں نائبو نے تھام لیا
جو گِر چُکے ہیں یہ اُن کو اُٹھانے آئے ہیں
رؤف ایسے ہیں اور یہ رحیم ہیں اتنے
کہ گِرتے پڑتوں کو سینے لگانے آئے ہیں
یہی تو سوتے ہوؤں کو جگانے آئے ہیں
یہی تو روتے ہوؤں کو ہنسانے آئے ہیں
انہیں خدا نے کیا اپنے مُلک کا مالک
انہیں کے قبضے میں رب کے خزانے آئے ہیں
جو چاہیں گے، جسے چاہیں گے یہ اُسے دیں گے
کریم ہیں یہ خزانے لٹانے آئے ہیں
سبھی رُسُل نے کہا، اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ
اَنَا لَھَا کا یہ مژدہ سنانے آئے ہیں
عجب کرم ہے کہ خود مجرموں کے حامی ہیں
گنہگاروں کی یہ بخشش کرانے آئے ہیں
یہ آج تارے زمیں کی طرف ہیں کیوں مائل
یہ آسمان سے پیہم ہے نور کیوں نازل
یہ آج کیا ہے زمانہ نے رنگ بدلا ہے
یہ آج کیا ہے کہ عالم کا ڈَھنگ بدلا ہے
سُنو گے "لا" نہ زبانِ کریم سے، نوری !
یہ فیض و جُود کے دریا بہانے آئے ہیں
نصیب تیرا چمک اُٹھا دیکھ تو، نوری !
عرب کے چاند لحد کے سِرہانے آئے ہیں
شاعر:
مصطفیٰ رضا خان نوری
نعت خواں:
اویس رضا قادری
عبدالحبیب عطاری
مولانا بلال رضا قادری
یہ کون سے شہِ بالا کی آمد آمد ہے
یہ آج کاہے کی شادی ہے، عرش کیوں جُھوما
لبِ زمیں کو لبِ آسماں نے کیوں چُوما
رُسُل اُنہیں کا تو مژدہ سُنانے آئے ہیں
اُنہیں کے آنے کی خوشیاں منانے آئے ہیں
فرشتے آج جو دُھومیں مچانے آئے ہیں
اُنہیں کے آنے کی شادی رچانے آئے ہیں
چمک سے اپنی جہاں جگمگانے آئے ہیں
مہک سے اپنی یہ کُوچے بسانے آئے ہیں
یہ سیدھا راستہ حق کا بتانے آئے ہیں
یہ حق کے بندوں کو حق سے مِلانے آئے ہیں
جو گِر رہے تھے اُنہیں نائبو نے تھام لیا
جو گِر چُکے ہیں یہ اُن کو اُٹھانے آئے ہیں
رؤف ایسے ہیں اور یہ رحیم ہیں اتنے
کہ گِرتے پڑتوں کو سینے لگانے آئے ہیں
یہی تو سوتے ہوؤں کو جگانے آئے ہیں
یہی تو روتے ہوؤں کو ہنسانے آئے ہیں
انہیں خدا نے کیا اپنے مُلک کا مالک
انہیں کے قبضے میں رب کے خزانے آئے ہیں
جو چاہیں گے، جسے چاہیں گے یہ اُسے دیں گے
کریم ہیں یہ خزانے لٹانے آئے ہیں
سبھی رُسُل نے کہا، اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ
اَنَا لَھَا کا یہ مژدہ سنانے آئے ہیں
عجب کرم ہے کہ خود مجرموں کے حامی ہیں
گنہگاروں کی یہ بخشش کرانے آئے ہیں
یہ آج تارے زمیں کی طرف ہیں کیوں مائل
یہ آسمان سے پیہم ہے نور کیوں نازل
یہ آج کیا ہے زمانہ نے رنگ بدلا ہے
یہ آج کیا ہے کہ عالم کا ڈَھنگ بدلا ہے
سُنو گے "لا" نہ زبانِ کریم سے، نوری !
یہ فیض و جُود کے دریا بہانے آئے ہیں
نصیب تیرا چمک اُٹھا دیکھ تو، نوری !
عرب کے چاند لحد کے سِرہانے آئے ہیں
شاعر:
مصطفیٰ رضا خان نوری
نعت خواں:
اویس رضا قادری
عبدالحبیب عطاری
مولانا بلال رضا قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں