کیوں مجھ سے خفا ہو اب تک تم | اب بھول بھی جاؤ جانے دو | Ab Bhool Bhi Jao Jane Do Lyrics in Urdu
کیوں مجھ سے خفا ہو اب تک تم، اب بھول بھی جاؤ جانے دو
کیوں ماضی کی یادوں میں ہو گم، اب بھول بھی جاؤ جانے دو
یہ میری دعاہے کہ پھر سے احساسِ مُرَوَّت ہو جائے
ہم دونوں میں رب ہی کی خاطر یوں پھر سے محبّت ہو جائے
ماضی کو بھلا کر دونوں میں پھر دل سے مَوَدَّت ہو جائے
دل صاف کرو تم بھی اپنا، اب مان بھی جاؤ جانے دو
ماضی کے دریچوں سے یادیں ہم کو بھی ستاتی رہتی ہیں
وہ اپنی لڑائی کی باتیں، سب یاد بھی آتی رہتی ہیں
آنکھوں میں ہماری وہ باتیں، یوں اشک بھی لاتی رہتی ہیں
جھگڑوں کو بھلا کر آ جاؤ، باتیں نہ بڑھاؤ جانے دو
وہ وقت بھی کیسا اچّھا تھا، جب ساتھ نِبھایا کرتے تھے
اللہ کے رستے میں ہم تم، یوں ساتھ ہی جایا کرتے تھے
یوں دین کی محنت میں ہر جا، حق بات سُنایا کرتے تھے
آؤ کہ چلیں اُس رستے پر، ناراضی مٹاؤ جانے دو
روٹھے کو منانا اچّھا ہے یہ میں نے سفارش کر دی ہے
اب دیر تمہاری جانب ہے، میں نے تو گزارش کر دی ہے
اِک تجھ کو منانے کی خاطر اشعار کی بارش کر دی ہے
عرضی ہے مِری دل سے پیاری، اب ہنس کے دکھاؤ جانے دو
میں تم کو منانے آیا ہوں، تم دیر نہ کرنا آنے میں
تم معاف کرو جو کچھ بھی ہوا، گلتی سے تھا یا انجانے میں
تم بات نہ رکھنا کوئی بھی، اب دل کے کِسی بھی خانے میں
یوں میرے گلے سے لگ جاؤ، شکوے نہ سناؤ جانے دو
غفلت کو مٹاؤ اپنی تم، کرنے کو بہت کچھ باقی ہے
سستی کو بھگاؤ اپنی تم، کرنے کو بہت کچھ باقی ہے
طاقت بھی دِکھاؤ اپنی تم، کرنے کو بہت کچھ باقی ہے
میدان میں اُترو تم، اظہر ! کچھ کر کے دکھاؤ جانے دو
شاعر:
ڈاکٹر محمد اظہر خالد
نشید خواں:
حافظ امان اللہ قاضی
حافظ محمد طیب
کیوں ماضی کی یادوں میں ہو گم، اب بھول بھی جاؤ جانے دو
یہ میری دعاہے کہ پھر سے احساسِ مُرَوَّت ہو جائے
ہم دونوں میں رب ہی کی خاطر یوں پھر سے محبّت ہو جائے
ماضی کو بھلا کر دونوں میں پھر دل سے مَوَدَّت ہو جائے
دل صاف کرو تم بھی اپنا، اب مان بھی جاؤ جانے دو
ماضی کے دریچوں سے یادیں ہم کو بھی ستاتی رہتی ہیں
وہ اپنی لڑائی کی باتیں، سب یاد بھی آتی رہتی ہیں
آنکھوں میں ہماری وہ باتیں، یوں اشک بھی لاتی رہتی ہیں
جھگڑوں کو بھلا کر آ جاؤ، باتیں نہ بڑھاؤ جانے دو
وہ وقت بھی کیسا اچّھا تھا، جب ساتھ نِبھایا کرتے تھے
اللہ کے رستے میں ہم تم، یوں ساتھ ہی جایا کرتے تھے
یوں دین کی محنت میں ہر جا، حق بات سُنایا کرتے تھے
آؤ کہ چلیں اُس رستے پر، ناراضی مٹاؤ جانے دو
روٹھے کو منانا اچّھا ہے یہ میں نے سفارش کر دی ہے
اب دیر تمہاری جانب ہے، میں نے تو گزارش کر دی ہے
اِک تجھ کو منانے کی خاطر اشعار کی بارش کر دی ہے
عرضی ہے مِری دل سے پیاری، اب ہنس کے دکھاؤ جانے دو
میں تم کو منانے آیا ہوں، تم دیر نہ کرنا آنے میں
تم معاف کرو جو کچھ بھی ہوا، گلتی سے تھا یا انجانے میں
تم بات نہ رکھنا کوئی بھی، اب دل کے کِسی بھی خانے میں
یوں میرے گلے سے لگ جاؤ، شکوے نہ سناؤ جانے دو
غفلت کو مٹاؤ اپنی تم، کرنے کو بہت کچھ باقی ہے
سستی کو بھگاؤ اپنی تم، کرنے کو بہت کچھ باقی ہے
طاقت بھی دِکھاؤ اپنی تم، کرنے کو بہت کچھ باقی ہے
میدان میں اُترو تم، اظہر ! کچھ کر کے دکھاؤ جانے دو
شاعر:
ڈاکٹر محمد اظہر خالد
نشید خواں:
حافظ امان اللہ قاضی
حافظ محمد طیب
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں