برس رہا ہے کرم کا ساون حضور آئے حضور آئے | Baras Raha Hai Karam Ka Sawan Huzoor Aaye Huzoor Aaye Lyrics in Urdu
برس رہا ہے کرم کا ساون، حضور آئے، حضور آئے
ہیں اجلے اجلے گلوں کے دامن، حضور آئے، حضور آئے
ہیں روح پرور سبھی نظارے، جہاں میں آئے نبی ہمارے
بھرا ہے خوشبو سے آنگن آنگن، حضور آئے، حضور آئے
تھا ذکر جس کا صدی صدی میں، وہ نور پھیلا گلی گلی میں
چمک اُٹھے ہیں دلوں کے درپن، حضور آئے، حضور آئے
خدائے غَفَّار مہرباں ہے، خزاں کے قبضہ میں خود خزاں ہے
بہار پر ہے حقیقی جوبن، حضور آئے، حضور آئے
جہاں میں نکلے ہیں یوں سویرے کہ منہ چھپانے لگے اندھیرے
نظر نظر میں ہیں دیپ روشن، حضور آئے، حضور آئے
یقین کہتا ہے یوں گماں سے، بڑھی زمیں آج آسماں سے
ہیں رشکِ جنّت یہاں کے گلشن، حضور آئے، حضور آئے
ہوائیں ہیں نغمہ بار، نازِش ! چمن بھی ہیں پُر بہار، نازِش !
یہ کہہ رہی ہے دلوں کی دھڑکن، حضور آئے، حضور آئے
شاعر:
محمد حنیف نازش قادری
نعت خواں:
حوریہ فہیم قادری
ہیں اجلے اجلے گلوں کے دامن، حضور آئے، حضور آئے
ہیں روح پرور سبھی نظارے، جہاں میں آئے نبی ہمارے
بھرا ہے خوشبو سے آنگن آنگن، حضور آئے، حضور آئے
تھا ذکر جس کا صدی صدی میں، وہ نور پھیلا گلی گلی میں
چمک اُٹھے ہیں دلوں کے درپن، حضور آئے، حضور آئے
خدائے غَفَّار مہرباں ہے، خزاں کے قبضہ میں خود خزاں ہے
بہار پر ہے حقیقی جوبن، حضور آئے، حضور آئے
جہاں میں نکلے ہیں یوں سویرے کہ منہ چھپانے لگے اندھیرے
نظر نظر میں ہیں دیپ روشن، حضور آئے، حضور آئے
یقین کہتا ہے یوں گماں سے، بڑھی زمیں آج آسماں سے
ہیں رشکِ جنّت یہاں کے گلشن، حضور آئے، حضور آئے
ہوائیں ہیں نغمہ بار، نازِش ! چمن بھی ہیں پُر بہار، نازِش !
یہ کہہ رہی ہے دلوں کی دھڑکن، حضور آئے، حضور آئے
شاعر:
محمد حنیف نازش قادری
نعت خواں:
حوریہ فہیم قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں