فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے | Palestineo Ne Qayamat Mein Aaqa Ko Dukhda Sunaya To Phir Kya Karoge Lyrics in Urdu
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
اگر مصطفٰی نے بھی ناراض ہو کر رُخ اپنا پھرایا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
اُڑی جا رہی ہیں شہیدوں کی لاشیں فغاں بن کے عرشِ الٰہی کی جانب
اگر یہ مناظر تمہارے گھروں میں خدا نے دکھایا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
جو تم کھا رہے ہو یہ لاشیں ہیں اُن کی، جو تم پی رہے ہو یہ سب خوں ہے اُن کا
خدا کے لیے اپنا ایماں بچا لو، اگر وقت گزرا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
جو کر بل کی تاریخ سن کر یہ کہتے ہو اے کاش ! ہم اُس زمانے میں ہوتے
تمہیں کو قیامت میں غزہ کے بچّوں نے چہرہ دکھایا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
ہمارا ہی قبلہ ہے بیت المقدس، ہمارے ہی نبیوں کی آرام گاہ ہے
اگر ان میں تم کو کسی ایک نے بھی کیا گر پرایا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
دعاؤں سے اُن کی مدد کرتے رہنا، نہ سیّد رفائی ! اُنہیں بھول جانا
یہی ایک مَوقَع ہے معافی کا اپنی، جو یہ بھی گوایا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
شاعر:
سید احمد اللہ شاہ رفاعی
نشید خواں:
سیدا اریبہ فاطمہ
اگر مصطفٰی نے بھی ناراض ہو کر رُخ اپنا پھرایا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
اُڑی جا رہی ہیں شہیدوں کی لاشیں فغاں بن کے عرشِ الٰہی کی جانب
اگر یہ مناظر تمہارے گھروں میں خدا نے دکھایا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
جو تم کھا رہے ہو یہ لاشیں ہیں اُن کی، جو تم پی رہے ہو یہ سب خوں ہے اُن کا
خدا کے لیے اپنا ایماں بچا لو، اگر وقت گزرا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
جو کر بل کی تاریخ سن کر یہ کہتے ہو اے کاش ! ہم اُس زمانے میں ہوتے
تمہیں کو قیامت میں غزہ کے بچّوں نے چہرہ دکھایا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
ہمارا ہی قبلہ ہے بیت المقدس، ہمارے ہی نبیوں کی آرام گاہ ہے
اگر ان میں تم کو کسی ایک نے بھی کیا گر پرایا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
دعاؤں سے اُن کی مدد کرتے رہنا، نہ سیّد رفائی ! اُنہیں بھول جانا
یہی ایک مَوقَع ہے معافی کا اپنی، جو یہ بھی گوایا تو پھر کیا کروگے
فلسطینیوں نے قیامت میں آقا کو دکھڑا سنایا تو پھر کیا کروگے
شاعر:
سید احمد اللہ شاہ رفاعی
نشید خواں:
سیدا اریبہ فاطمہ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں