یا رب بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں | Ya Rab Bitha De Gumbad-e-Khazra Ki Chhaon Mein Lyrics in Urdu
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
مسند یہ مانگتا ہوں، ہمیشہ دعاؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
اک حاضری سے بڑھ گیا ہے شوقِ حاضری
میں بار بار پہنچوں حرم کی فضاؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
آؤ چلیں حضور کا دربار دیکھنے
خوشبو بسی ہوئی ہے جہاں کی ہواؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
شاہوں کو آرزو ہے جہاں پر گدائی کی
مجھ کو شمار کر لے وہاں کے گداؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
طیبہ مجھے دکھا دے، میرا دل اُداس ہے
ہے کیف و انبساط اسی در کی چھاؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
منزل میری مدینہ ہے، روکو نہ راہ میں
پڑنے دو آبلے سے اُجاگر کے پاؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
شاعر:
علامہ نثار علی اجاگر
نعت خواں:
اویس رضا قادری
نول خان
غلام مصطفیٰ قادری
مسند یہ مانگتا ہوں، ہمیشہ دعاؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
اک حاضری سے بڑھ گیا ہے شوقِ حاضری
میں بار بار پہنچوں حرم کی فضاؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
آؤ چلیں حضور کا دربار دیکھنے
خوشبو بسی ہوئی ہے جہاں کی ہواؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
شاہوں کو آرزو ہے جہاں پر گدائی کی
مجھ کو شمار کر لے وہاں کے گداؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
طیبہ مجھے دکھا دے، میرا دل اُداس ہے
ہے کیف و انبساط اسی در کی چھاؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
منزل میری مدینہ ہے، روکو نہ راہ میں
پڑنے دو آبلے سے اُجاگر کے پاؤں میں
یا رب ! بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
شاعر:
علامہ نثار علی اجاگر
نعت خواں:
اویس رضا قادری
نول خان
غلام مصطفیٰ قادری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں