کھلی کھلی کلیاں ہیں طیبہ کی گلیاں ہیں | Khili Khili Kaliyan Hain Taiba Ki Galiyan Hain Lyrics in Urdu
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
مُعَطَّر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
مدینے کی ہر شے نفاست بھری ہے
مدینے سے کعبے کو عِزّت ملی ہے
وہیں کی تو پھولوں میں خوشبو بسی ہے
صبا وجد میں جھوم کر کہہ رہی ہے
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
وہ گلیاں جہاں پر ملک سر جھکائیں
وہ گلیاں کہ عاشق کے دل میں سمائیں
وہ گلیاں کہ ہیں جن کی پیاری ادائیں
کسی کو ہنسائیں، کسی کو رلائیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
مرادیں یہیں سے گدا پا رہے ہیں
سلاطیں یہاں ہاتھ پھیلا رہے ہیں
بشر کیا ملائک یہاں آ رہے ہیں
جھکا کر سرِ عجز فرما رہے ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
مدینے کو جس وقت گھر سے چلوں گا
تو پھر کس کے روکے سے میں رک سکوں گا
کہے لاکھ کوئی نہ ہرگز سنوں گا
جو احباب پوچھیں گے فوراً کہوں گا
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
وہ گلیاں کہ چمکائیں زائر کی قسمت
وہ گلیاں کہ عُشّاق کے دل کی راحت
وہ گلیاں کہ جن میں نظر آئے جنّت
وہ گلیاں کہ پھولوں میں ہے جن کی نکہت
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
مدینے سے ہوتی ہے تقسیم نعمت
وہیں سے بٹا کرتی ہے ساری دولت
فدا اُس پہ ہوتی ہے ہر وقت جنّت
برستی ہے دن رات واں حق کی رحمت
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
رہو، اے جمیل ! اب مدینے میں جا کر
برستی ہے دن رات رحمت وہاں پر
کہ ہے اُس میں باغِ احد کا گُلِ تر
ہے ہر ایک کوچہ وہاں کا مُعَطّر
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
مُعَطَّر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
شاعر:
مولانا جمیل الرحمن قادری
نعت خواں:
حافظ غلام مصطفیٰ قادری
سید حسان اللہ حسینی
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
مُعَطَّر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
مدینے کی ہر شے نفاست بھری ہے
مدینے سے کعبے کو عِزّت ملی ہے
وہیں کی تو پھولوں میں خوشبو بسی ہے
صبا وجد میں جھوم کر کہہ رہی ہے
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
وہ گلیاں جہاں پر ملک سر جھکائیں
وہ گلیاں کہ عاشق کے دل میں سمائیں
وہ گلیاں کہ ہیں جن کی پیاری ادائیں
کسی کو ہنسائیں، کسی کو رلائیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
مرادیں یہیں سے گدا پا رہے ہیں
سلاطیں یہاں ہاتھ پھیلا رہے ہیں
بشر کیا ملائک یہاں آ رہے ہیں
جھکا کر سرِ عجز فرما رہے ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
مدینے کو جس وقت گھر سے چلوں گا
تو پھر کس کے روکے سے میں رک سکوں گا
کہے لاکھ کوئی نہ ہرگز سنوں گا
جو احباب پوچھیں گے فوراً کہوں گا
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
وہ گلیاں کہ چمکائیں زائر کی قسمت
وہ گلیاں کہ عُشّاق کے دل کی راحت
وہ گلیاں کہ جن میں نظر آئے جنّت
وہ گلیاں کہ پھولوں میں ہے جن کی نکہت
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
مدینے سے ہوتی ہے تقسیم نعمت
وہیں سے بٹا کرتی ہے ساری دولت
فدا اُس پہ ہوتی ہے ہر وقت جنّت
برستی ہے دن رات واں حق کی رحمت
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
رہو، اے جمیل ! اب مدینے میں جا کر
برستی ہے دن رات رحمت وہاں پر
کہ ہے اُس میں باغِ احد کا گُلِ تر
ہے ہر ایک کوچہ وہاں کا مُعَطّر
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
مُعَطَّر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
کِھلی کِھلی کلیاں ہیں، طیبہ کی گلیاں ہیں
شاعر:
مولانا جمیل الرحمن قادری
نعت خواں:
حافظ غلام مصطفیٰ قادری
سید حسان اللہ حسینی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں