فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں | Faslon Ko Takalluf Hai Hum Se Agar Lyrics in Urdu
فاصلوں کو تَکَلُّف ہے ہم سے اگر، ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں
خود اُنہی کو پکاریں گے ہم دور سے، راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے
ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے، ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے
جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا، بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
سر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے، خود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے
نامِ آقا جہاں بھی لیا جائے گا، ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا
نور ہی نور سینوں میں بھر جائے گا، ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے
اے مدینے کے زائر ! خدا کے لیے داستانِ سفر مجھ کو یوں مت سنا
بات بڑھ جائے گی دل تڑپ جائے گا، میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے
اُن کی چشمِ کرم کو ہے اس کی خبر، کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر
ہم کو، اقبال ! جب بھی اجازت ملی، ہم بھی آقا کے دربار تک جائیں گے
شاعر:
اقبال عظیم
نعت خواں:
قاری وحید ظفر قاسمی
خود اُنہی کو پکاریں گے ہم دور سے، راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے
ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے، ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے
جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا، بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
سر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے، خود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے
نامِ آقا جہاں بھی لیا جائے گا، ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا
نور ہی نور سینوں میں بھر جائے گا، ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے
اے مدینے کے زائر ! خدا کے لیے داستانِ سفر مجھ کو یوں مت سنا
بات بڑھ جائے گی دل تڑپ جائے گا، میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے
اُن کی چشمِ کرم کو ہے اس کی خبر، کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر
ہم کو، اقبال ! جب بھی اجازت ملی، ہم بھی آقا کے دربار تک جائیں گے
شاعر:
اقبال عظیم
نعت خواں:
قاری وحید ظفر قاسمی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں