آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے | پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے | Pandra Sauwan Hamein Milad Manana Hai Lyrics in Urdu
آمد آمد ہے ! آمد آمد ہے !
آمد آمد ہے ! آمد آمد ہے !
سرکارِ دو جہان کی آمد آمد ہے
سردارِ دو جہان کی آمد آمد ہے
آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
سرکار کی آمد ! مرحبا !
منٹھار کی آمد ! مرحبا !
سردار کی آمد ! مرحبا !
سالار کی آمد ! مرحبا !
مختار کی آمد ! مرحبا !
غم خوار کی آمد ! مرحبا !
یٰسیں کی آمد ! مرحبا !
طہٰ کی آمد ! مرحبا !
آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
ہر طرف ہے شادمانی، بڑھ گیا جوشِ ایمانی
ہر طرف خوشیوں کے نغمے، سج گئی محفل نُورانی
لب پر ہر عاشق کے اب تو یہی ترانہ ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
غنچے چٹکے پُھول مہکے
شاخِ گُل پر مرغ چہکے
روتا ہے شیطاں یہ کہہ کے
آمدِ شاہِ عرب ہے
اَبرِ رَحمت چھا گیا ہے
کعبے پہ جھنڈا گڑا ہے
بابِ رحمت آج وا ہے
آمدِ شاہِ عرب ہے
آنے والا ہے وہ پیارا
دونوں عالم کا سہارا
کعبے کا چمکا ستارہ
آمدِ شاہِ عرب ہے
مومنو ! وقتِ اَدَب ہے
آمدِ محبوبِ رب ہے
جائے آداب و طرب ہے
آمدِ شاہِ عرب ہے
رسول کی آمد ! مرحبا !
مقبول کی آمد ! مرحبا !
اچّھے کی آمد ! مرحبا !
سچّے کی آمد ! مرحبا !
رؤف کی آمد ! مرحبا !
رحیم کی آمد ! مرحبا !
غیُور کی آمد ! مرحبا !
اُس نور کی آمد ! مرحبا !
آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
گھر محلّے سج رہے ہیں، بچّے نعتیں پڑھ رہے ہیں
پُھول جامے سے نکل کر ذکرِ آقا کر رہے ہیں
ہر سُو مستی کے عالم میں گُنگُنانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
رُسُل انہیں کا تو مژدہ سُنانے آئے ہیں
انہیں کے آنے کی خوشیاں منانے آئے ہیں
فرشتے آج جو دُھومیں مچانے آئے ہیں
انہیں کے آنے کی شادی رچانے آئے ہیں
یہ سیدھا راستہ حق کا بتانے آئے ہیں
یہ حق کے بندوں کو حق سے مِلانے آئے ہیں
رؤف ایسے ہیں اور یہ رحیم ہیں اتنے
کہ گِرتے پڑتوں کو سینے لگانے آئے ہیں
جو چاہیں گے، جسے چاہیں گے یہ اُسے دیں گے
کریم ہیں یہ خزانے لٹانے آئے ہیں
کریم کی آمد ! مرحبا !
نعِیم کی آمد ! مرحبا !
علِیم کی آمد ! مرحبا !
حلِیم کی آمد ! مرحبا !
حکِیم کی آمد ! مرحبا !
عظِیم کی آمد ! مرحبا !
آقا کی آمد ! مرحبا !
داتا کی آمد ! مرحبا !
آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
نُورانی شمعیں روشن ہیں، روحانی محفل سجتی ہے
روزانہ مدنی مرکز میں علمی مجلس لگتی ہے
مرشدی عطّار سے ہم نے یہ جانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
سردارِ دو جہان کی آمد آمد ہے
فلاحِ فرشِ زِندگی
چراغِ چرخِ بندگی
نظر نظر کی روشنی
نَفَس نَفَس کی نغمگی
میرا ترانۂ سحر
میرا وظیفۂ شبی
نبی نبی نبی نبی
بہار آئی دَفْعَتاً
سجی زمیں کی انجمن
پَوَن چلی سنن سنن
کلی کلی چمن چمن
صبا پکارتی چلی
نبی نبی نبی نبی
حبیب کی آمد ! مرحبا !
طبیب کی آمد ! مرحبا !
مکّی کی آمد ! مرحبا !
مدنی کی آمد ! مرحبا !
عربی کی آمد ! مرحبا !
قرشی کی آمد ! مرحبا !
مولیٰ کی آمد ! مرحبا !
جاناں کی آمد ! مرحبا !
آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
آمد کے نعروں کا دیکھو کوچہ کوچہ شور ہے
اب دنیا سے ختم ہوا شیطاں کا ظلم و جور ہے
فانی ! اُٹّھو تم بھی کہو محفل کو سجانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
پُرنور ہے زمانہ صبحِ شبِ وِلادت
پردہ اُٹھا ہے کس کا صبح شب ولادت
جلوہ ہے حق کا جلوہ صبحِ شبِ وِلادت
سایہ خدا کا سایہ صبحِ شبِ وِلادت
فصلِ بہار آئی، شکلِ نگار آئی
گُلزار ہے زمانہ صبحِ شبِ وِلادت
پھولوں سے باغ مہکے، شاخوں پہ مرغ چہکے
عہدِ بہار آیا صبحِ شبِ وِلادت
دل جگمگا رہے ہیں، قسمت چمک اٹھی ہے
پھیلا نیا اُجالا صبحِ شبِ وِلادت
شوکت کا دَبدبہ ہے، ہیبت کا زلزلہ ہے
شک ہے مکانِ کسریٰ صبحِ شبِ وِلادت
آئی نئی حکومت، سکّہ نیا چلے گا
عالم نے رنگ بدلا صبحِ شبِ وِلادت
رُوحُ الامیں نے گاڑا کعبہ کی چھت پہ جھنڈا
تا عرش اُڑا پھریرا صبحِ شبِ وِلادت
پڑھتے ہیں عرش والے، سنتے ہیں فرش والے
سلطانِ نو کا خطبہ صبحِ شبِ وِلادت
دن پھر گئے ہمارے، سوتے نصیب جاگے
خورشید ہی وہ چمکا صبحِ شبِ وِلادت
پیارے رَبیع الاوّل ! تیری جھلک کے صدقے
چمکا دیا نصیبا صبحِ شبِ وِلادت
عرشِ عظیم جھومے، کعبہ زمین چومے
آتا ہے عرش والا صبحِ شبِ وِلادت
آمد کا شور سن کر گِھر آئے ہیں بھکاری
گھیرے کھڑے ہیں رستہ صبحِ شبِ وِلادت
بانٹا ہے دو جہاں میں تو نے ضیا کا باڑا
دیدے حسن کا حصہ صبحِ شبِ وِلادت
سرکار کی آمد ! مرحبا !
منٹھار کی آمد ! مرحبا !
سردار کی آمد ! مرحبا !
سالار کی آمد ! مرحبا !
مختار کی آمد ! مرحبا !
غم خوار کی آمد ! مرحبا !
یٰسیں کی آمد ! مرحبا !
طہٰ کی آمد ! مرحبا !
آقائے عطار کی آمد ! مرحبا !
شاعر:
محمد اشفاق عطاری مدنی
نعت خواں:
محمد اشفاق عطاری مدنی
آمد آمد ہے ! آمد آمد ہے !
سرکارِ دو جہان کی آمد آمد ہے
سردارِ دو جہان کی آمد آمد ہے
آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
سرکار کی آمد ! مرحبا !
منٹھار کی آمد ! مرحبا !
سردار کی آمد ! مرحبا !
سالار کی آمد ! مرحبا !
مختار کی آمد ! مرحبا !
غم خوار کی آمد ! مرحبا !
یٰسیں کی آمد ! مرحبا !
طہٰ کی آمد ! مرحبا !
آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
ہر طرف ہے شادمانی، بڑھ گیا جوشِ ایمانی
ہر طرف خوشیوں کے نغمے، سج گئی محفل نُورانی
لب پر ہر عاشق کے اب تو یہی ترانہ ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
غنچے چٹکے پُھول مہکے
شاخِ گُل پر مرغ چہکے
روتا ہے شیطاں یہ کہہ کے
آمدِ شاہِ عرب ہے
اَبرِ رَحمت چھا گیا ہے
کعبے پہ جھنڈا گڑا ہے
بابِ رحمت آج وا ہے
آمدِ شاہِ عرب ہے
آنے والا ہے وہ پیارا
دونوں عالم کا سہارا
کعبے کا چمکا ستارہ
آمدِ شاہِ عرب ہے
مومنو ! وقتِ اَدَب ہے
آمدِ محبوبِ رب ہے
جائے آداب و طرب ہے
آمدِ شاہِ عرب ہے
رسول کی آمد ! مرحبا !
مقبول کی آمد ! مرحبا !
اچّھے کی آمد ! مرحبا !
سچّے کی آمد ! مرحبا !
رؤف کی آمد ! مرحبا !
رحیم کی آمد ! مرحبا !
غیُور کی آمد ! مرحبا !
اُس نور کی آمد ! مرحبا !
آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
گھر محلّے سج رہے ہیں، بچّے نعتیں پڑھ رہے ہیں
پُھول جامے سے نکل کر ذکرِ آقا کر رہے ہیں
ہر سُو مستی کے عالم میں گُنگُنانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
رُسُل انہیں کا تو مژدہ سُنانے آئے ہیں
انہیں کے آنے کی خوشیاں منانے آئے ہیں
فرشتے آج جو دُھومیں مچانے آئے ہیں
انہیں کے آنے کی شادی رچانے آئے ہیں
یہ سیدھا راستہ حق کا بتانے آئے ہیں
یہ حق کے بندوں کو حق سے مِلانے آئے ہیں
رؤف ایسے ہیں اور یہ رحیم ہیں اتنے
کہ گِرتے پڑتوں کو سینے لگانے آئے ہیں
جو چاہیں گے، جسے چاہیں گے یہ اُسے دیں گے
کریم ہیں یہ خزانے لٹانے آئے ہیں
کریم کی آمد ! مرحبا !
نعِیم کی آمد ! مرحبا !
علِیم کی آمد ! مرحبا !
حلِیم کی آمد ! مرحبا !
حکِیم کی آمد ! مرحبا !
عظِیم کی آمد ! مرحبا !
آقا کی آمد ! مرحبا !
داتا کی آمد ! مرحبا !
آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
نُورانی شمعیں روشن ہیں، روحانی محفل سجتی ہے
روزانہ مدنی مرکز میں علمی مجلس لگتی ہے
مرشدی عطّار سے ہم نے یہ جانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
سردارِ دو جہان کی آمد آمد ہے
فلاحِ فرشِ زِندگی
چراغِ چرخِ بندگی
نظر نظر کی روشنی
نَفَس نَفَس کی نغمگی
میرا ترانۂ سحر
میرا وظیفۂ شبی
نبی نبی نبی نبی
بہار آئی دَفْعَتاً
سجی زمیں کی انجمن
پَوَن چلی سنن سنن
کلی کلی چمن چمن
صبا پکارتی چلی
نبی نبی نبی نبی
حبیب کی آمد ! مرحبا !
طبیب کی آمد ! مرحبا !
مکّی کی آمد ! مرحبا !
مدنی کی آمد ! مرحبا !
عربی کی آمد ! مرحبا !
قرشی کی آمد ! مرحبا !
مولیٰ کی آمد ! مرحبا !
جاناں کی آمد ! مرحبا !
آ گیا میلاد کا موسم سہانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
آمد کے نعروں کا دیکھو کوچہ کوچہ شور ہے
اب دنیا سے ختم ہوا شیطاں کا ظلم و جور ہے
فانی ! اُٹّھو تم بھی کہو محفل کو سجانا ہے
پندرہ سوواں ہمیں میلاد منانا ہے
پُرنور ہے زمانہ صبحِ شبِ وِلادت
پردہ اُٹھا ہے کس کا صبح شب ولادت
جلوہ ہے حق کا جلوہ صبحِ شبِ وِلادت
سایہ خدا کا سایہ صبحِ شبِ وِلادت
فصلِ بہار آئی، شکلِ نگار آئی
گُلزار ہے زمانہ صبحِ شبِ وِلادت
پھولوں سے باغ مہکے، شاخوں پہ مرغ چہکے
عہدِ بہار آیا صبحِ شبِ وِلادت
دل جگمگا رہے ہیں، قسمت چمک اٹھی ہے
پھیلا نیا اُجالا صبحِ شبِ وِلادت
شوکت کا دَبدبہ ہے، ہیبت کا زلزلہ ہے
شک ہے مکانِ کسریٰ صبحِ شبِ وِلادت
آئی نئی حکومت، سکّہ نیا چلے گا
عالم نے رنگ بدلا صبحِ شبِ وِلادت
رُوحُ الامیں نے گاڑا کعبہ کی چھت پہ جھنڈا
تا عرش اُڑا پھریرا صبحِ شبِ وِلادت
پڑھتے ہیں عرش والے، سنتے ہیں فرش والے
سلطانِ نو کا خطبہ صبحِ شبِ وِلادت
دن پھر گئے ہمارے، سوتے نصیب جاگے
خورشید ہی وہ چمکا صبحِ شبِ وِلادت
پیارے رَبیع الاوّل ! تیری جھلک کے صدقے
چمکا دیا نصیبا صبحِ شبِ وِلادت
عرشِ عظیم جھومے، کعبہ زمین چومے
آتا ہے عرش والا صبحِ شبِ وِلادت
آمد کا شور سن کر گِھر آئے ہیں بھکاری
گھیرے کھڑے ہیں رستہ صبحِ شبِ وِلادت
بانٹا ہے دو جہاں میں تو نے ضیا کا باڑا
دیدے حسن کا حصہ صبحِ شبِ وِلادت
سرکار کی آمد ! مرحبا !
منٹھار کی آمد ! مرحبا !
سردار کی آمد ! مرحبا !
سالار کی آمد ! مرحبا !
مختار کی آمد ! مرحبا !
غم خوار کی آمد ! مرحبا !
یٰسیں کی آمد ! مرحبا !
طہٰ کی آمد ! مرحبا !
آقائے عطار کی آمد ! مرحبا !
شاعر:
محمد اشفاق عطاری مدنی
نعت خواں:
محمد اشفاق عطاری مدنی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں